Maktaba Wahhabi

825 - 924
ناصری صاحب کا ادب و انشا میں ایک خاص مقام تھا۔ عربی، فارسی اور اردو زبانوں کی تحریر و تقریر میں یکساں قدرت رکھتے تھے۔ آپ کی نثر میں حسن آفرینی کے عجیب و غریب نمونے پائے جاتے ہیں ۔موصوف ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ لاہور کے نائب مدیر رہے اور اس کے بعد جماعت کے قدیمی جریدے ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘کی مجلسِ ادارت کے بنیادی رکن بنے۔ آپ دورِ حاضر کے ایسے مبصرین اور ناقدین میں شمار ہوتے تھے، جو اپنے مخصوص اسلوب، ترجمہ نگاری، تبصرہ و تنقید اور تحقیق کے فن میں یکتا تھے۔ ایک عرصہ تک وقتاً فوقتاً ’’الاعتصام‘‘ میں ’’تبصرہ کتب‘‘ کا کالم تحریر فرماتے رہے۔ موصوف قومی سطح پر بھی اپنا ایک نام اور مقام رکھتے تھے۔ ریڈیو پاکستان کے پروگرام ’’روشنی‘‘ میں ایک مدت تک ان کی تقاریر نشر ہوتی رہیں ۔ قومی نعتیہ مشاعروں بالخصوص پنجاب یونیورسٹی کے پروگراموں میں ان کو مدعو کیا جاتا رہا تھا۔ مولانا عبدالرحمان عاجز، حکیم عبدالرحمان خلیق، پروفیسر حکیم عنایت اللہ سوہدروی، مولانا محمد اسحاق بھٹی، مولانا نعیم الحق نعیم رحمہم اللہ اور پروفیسر خالد بزمی کے علاوہ مولانا ہارون الرشید ارشد، حافظ احمد شاکر، حافظ صلاح الدین یوسفj کے ساتھ ان کی طویل علم و ادبی نشستیں ہوتیں تھیں ۔ آپ کے صاحبزادے جناب خالد علیم ایک فاضل ادبی شخصیت ہیں ۔ اپنے والد گرامیِ قدر کی طرح مستقل دبستانِ شعر و ادب ہیں ۔ دعا ہے کہ اللہ کریم ناصری صاحب کی با ل بال مغفرت فرمائے اور انھیں اعلیٰ علیین نصیب فرمائے۔ آمین 69۔ڈاکٹر ابو سلمان شاہ جہاں پوری ڈاکٹر ابو سلمان شاہ جہاں پوری نام ہے ایک ہمہ جہت شخصیت کا، ایک ممتاز مصنف کا، ایک نامور ادیب کا، ایک معروف دانشور کا۔ موصوف پاکستان کے معروف مصنف و مولف ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں ذہانت و قابلیت، لگن، معیار، سچائی، امانت اور انسانیت سے محبت کے جوہر سے خوب نوازا ہے۔ ڈاکٹر صاحب ۳۰؍ جنوری ۱۹۴۰ء کو ہندوستان کے صوبہ یو۔ پی کے ایک قصبہ جہان پور میں محمد حسین خان مرحوم کے گھر پیدا ہوئے ۔پٹھانوں کے یوسف زئی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب کا اصل نام تصدق حسین خان ہے۔ آج سے کم و بیش نصف صدی بیشتر(۱۹۵۷ء میں )سترہ برس کی عمر میں تحریر و نگارش سے اپنا رابطہ پیدا کیا تو اصل نام ترک کر کے پہلے ابو سلمان الہندی اور بعد ازاں اپنے وطن مالوف شاہ جہاں پور کی نسبت سے ’’ابو سلمان شاہ جہاں پوری ‘‘کے نام سے معروف ہوئے۔ ڈاکٹر صاحب حفظہ اللہ کا خاندان ۱۹۵۰ء میں شاہ جہاں پور کی سکونت ترک کر کے پاکستان چلا آیا۔ خاندان کے افراد مختلف صوبوں میں آباد ہو گئے۔ بعض علاقے گھومنے کے بعد ڈاکٹر صاحب کی فیملی کراچی اقامت گزیں ہو گئی۔ اس وقت ان کی عمر دس ساڑھے دس برس تھی۔ ۱۹۶۲ء میں میٹرک کیا۔ ۱۹۶۸ء میں بی اے، پھر ۱۹۷۰ء میں کراچی یونیورسٹی سے ایم۔ اے(اردو)نمایاں حیثیت میں پاس کیا۔ اس سے کوئی دس برس بعد ۱۹۸۰ء میں سندھ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اب ان کی ملازمت کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ فروری ۱۹۷۲ء میں سندھ ایجوکیشن
Flag Counter