Maktaba Wahhabi

96 - 924
قلعۂ شر و ستم سر ہو، ہے منشور ان کا اہلِ باطل کے لیے وہ ہیں مکمل قزّاق ان کا شیوہ سدا حق گوئی و حق جوئی ہے اپنی تحقیق میں رہتے ہیں وہ حق کے مشتاق ردّ باطل کے سبھی ان کو طریقے معلوم حق کے حق میں سدا ہوتے ہیں بنائے احقاق کیا ہیں وہ کیا نہیں ، فہرست بہت لمبی ہے مختصر، پیکر اخلاص کا ان پر اطلاق راقم پر علّامہ بھٹی رحمہ اللہ کے احسانات: دورِ حاضر میں جن سر برآوردہ اہلِ قلم اور اصحابِ فکر کی اردو تحریروں سے طبعی مناسبت رہی اور انھیں پڑھنے سے قلبی اطمینان و سکون ملا، ان میں بھٹی صاحب رحمہ اللہ سرفہرست ہیں ، ان کی کتاب ’’دبستانِ حدیث‘‘ میں راقم کا ’’غائبانہ ترجمہ‘‘ شامل ہے، اس کے بعد کویت میں ان سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا اور ان کی مجلسوں سے استفادے کا موقع بھی میسر آیا۔ ان کا اور ان کی مجلسوں کا خلاصہ میری نظر میں درج ذیل اشعار میں موجود ہے: ’’ذکر اسلاف‘‘ سے معمور ہے ادھر زندہ دلیان کی صحبت سے ہمیں سوز ملا، ساز ملا قابلِ رشک ہے یہ سادگی و بے نفسیان کے اخلاقِ کریمہ سے یہ انداز ملا ملاقات کے بعد ان سے تعلّقِ خاطر میں مزید اضافہ ہوا، جو پہلو اُن کی تحریروں میں میرے لیے زیادہ جاذبِ نظر ہے، وہ مسلک کی ترجمانی اور بر وقت اس کا دفاع، ان کی تحریروں میں اس پہلو کو کبھی دبتے ہوئے نہیں دیکھا۔ چونکہ راقم بھی اپنی کم علمی کے باوجود چھوٹے پیمانے پر ہی سہی، اپنے مسلک کے سلسلے میں اسی عہد و پیمان کا پابند ہے، اس لیے تاثر پذیری میں کوئی اجنبیت حائل نہ ہوئی۔ فرق یہ ہے کہ ہمارے بزرگ کا یہ کام بڑے پیمانے پر اُردو میں ہزاروں صفحات میں پھیلا ہوا ہے، اور اس موضوع پر راقم کا کل سرمایہ اس وقت تقریبا دو ہزار صفحات ہے اور وہ بھی عربی میں ۔ مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ اپنے سوانحی خاکے میں صاحبِ ترجمہ کو حسبِ حال و ضرورت نقد و ظرافت اور تنبیہات و گزارشات سے بھی نوازتے رہتے ہیں ، اس سلسلے میں جس فراخ دلی کا ثبوت میرے حالاتِ زندگی میں دیا ہے، وہ ان کے تحریر کردہ مختصر تراجم میں نایاب نہیں تو کم یاب ضرور ہیں ۔ بارہ صفحات کے ترجمے میں تقریباً چار صفحات نقد و تبصرے اور گزارشات پر مشتمل ہیں ، جن سے میں نے بھر پور استفادہ کیا ہے، بہ صمیمِ قلب علمی کاموں پر ان کی مبارک بادی اور پھر ان کی تنبیہات و گزارشات کا احسان مند ہوں ۔ مصلحت کوشی کے اس دور میں ایسے بے نفسوں کی بڑی کمی ہے جو بے لاگ تبصرے سننے کے خود بھی عادی ہوں اور دوسروں کو سنا کر ان کو بھی متنبہ کریں ۔ اب ان تنبیہات و گزارشات سے میرا استفادہ ملاحظہ فرماتے ہوئے یہ شعر بھی گنگنا سکتے ہیں : ؂ بڑا ہوشیار ہوتا ہے بکار خویش دیوانہ ملا دیتا ہے ان کے ذکر میں اپنا بھی افسانہ 1۔ بچپن ہی سے شعر و شاعری سے دلچسپی تھی اور طبیعت میں موزونی بھی، جماعتِ ثانیہ(مولوی)کا طالبِ علم
Flag Counter