Maktaba Wahhabi

2 - 467
میں ایک سچے پاکستانی کی حیثیت سے ایک تڑپ اٹھی کہ وہ سعودی عرب اور مملکت خدا داد پاکستان کے درمیان قائم رشتوں کے مزید استحکام کے لئے ایک ایسا قابل تعریف تحریری کارنامہ سر انجام دیں جو مملکتوں کے درمیان سفیر کا کام دے۔ اس جذبے کو انہوں نے کئی سو صفحات پر سیرت شاہ عبدالعزیز کے عنوان سے پھیلا دیا۔ بلا شبہ کسی ملک و قوم کی تاریخ و ثقافت کو الفاظوں میں پرونا بہت مشکل اور وقت طلب کام ہے۔ اس کے لیے ایک عمر اور مشاہدہ کرنے والی نظر چاہیے مصنف کو صدیوں پر پھیلے ہوئے حالات و واقعات اور ثقافت و تمدن کو یکجا کرنے کا اشتیاق جزیرہ نمائے عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن آل سعود کی دلکش شخصیت سے پیدا ہوا۔ چنانچہ زیر نظر کتاب میں بحر اللہ ہزاروی نے اسی شخصیت کے واقعات وحالات کو مجتمع کیا ہے جس کی ہمت، شجاعت اور دور اندیشی نے مملکت سعودی عرب کی تشکیل و تجمیل کی اور سعودی عرب دنیا کی نظر میں ایک وقیع و ممتاز ترین ملک سمجھا گیا۔ ضرورت اس بات کی تھی کہ اہل کلک و قلم حضرات ان کتابوں کے تراجم کی مدد سے شاہ عبدالعزیز کے کارناموں کو عالم اسلام میں متعارف کرانے کی سعی فرماتے جو یورپ کے مصنّفین نے لکھیں جن میں سرزمین حجاز کے سپوتوں کے کارہائے نمایاں مرقوم ہیں۔ یہ فریضہ بحمد اللہ ایک پاکستانی نے اسلامی برادرانہ جذبہ سے سرشار ہو کر سر انجام دیا ہے۔ جو ایک قابل تعریف و ستائش کارنامہ ہے۔ اس موضوع پر قلم اٹھا کر آنے والی نسلوں کو شاہ عبدالعزیز کی دلکش شخصیت سے آشنا کیا گیا ہے جو اپنی قوم سے ان کی بے پناہ محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ زیر نظر کتاب شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن آل سعود کی سوانح حیات اور کارناموں کا خلاصہ ہے۔ اس خلاصے کی تیاری میں بھی سینکڑوں کتابیں بطور ماخذ و
Flag Counter