Maktaba Wahhabi

21 - 467
رقمطراز ہیں ’’امیر محمد کی اہلیہ کو بھی شیخ محمد کی تعلیمات کے بارے میں علم تھا۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ اس خاتون کے دل میں عقیدہ توحید پہلے سے موجود تھا۔ جب امیر محمد نے شیخ محمد کا تذکرہ اپنی اہلیہ کے سامنے کیا تو انہوں نے کہا کہ یہ بزرگ ہستی آپ کے پاس آگئی ہے۔ اس موقعہ کو غنیمت جان کر اس سے فائدہ اٹھایا جائے۔ ان کی عزت اور تکریم کی جائے اور مدد کی بھی پیشکش کی جائے۔ چنانچہ امیر محمد نے اس مشورہ پر صاد کیا۔‘‘ ابن بشیر مزید لکھتے ہیں: ’’نیک سیرت بیوی کے مشورے پر فوراً عمل کرتے ہوئے شہزادہ محمد، شیخ محمد بن عبدالوہاب کے پاس گئے جو اس وقت بن سویلم کے گھر میں مقیم تھے۔ شہزادہ محمد نے ان کو خوش آمدید کہا اور شیخ نے بھی ان کی کامیابی و کامرانی کیلئے دعا کی۔ اور فرمایا اگر کلمہ توحید پر عمل کیا تو ان کو حکمرانی بھی نصیب ہو گی اور عوام الناس کا اعتماد بھی۔ یہ کلمہ توحید ہے جس کی پیغمبروں نے تبلیغ کی۔‘‘ آل سعود اور آل شیخ کے درمیان کلمہ توحید کی سربلندی کے لیے معاہدہ معاہدہ یہ ایک تاریخی ملاقات تھی۔ شہزادہ محمدبن سعود اور شیخ محمد بن عبدالوہاب کے درمیان یہ تاریخی ملاقات 1745ء میں ہوئی۔ جس نے تاریخ کا ایک نیا باب رقم کیا۔ شیخ محمد اور شہزادہ محمد کے درمیان ذمہ داریوں کی تقسیم ہوئی۔ شہزادہ محمدبن سعود نے سیاست اور شیخ محمدبن عبدالوہاب نے شعبہ دین کا کام سنبھالا۔ دونوں نے مل کر عقیدہ توحید کی نشرواشاعت،معاشرہ کی اصلاح اور کلمہ توحید کی سربلندی کے لیے جدوجہد شروع کی۔ آپ نے یہ مصممّ ارادہ کر لیا کہ اگر تلوار سے بھی جہاد کی ضرورت پڑی تو اس سےبھی گریز نہیں کیا جائے گا۔ ان کے
Flag Counter