Maktaba Wahhabi

220 - 467
سب سے پہلے شیخ محمد سرور الصبان پھر مدینہ منورہ والے، پھر جدہ والے، مسجد حرام کے خادمین پھر معلمین پھر اہل زمانہ، پھر فن حرفت وصنعت والے اور پھر مکہ مکرمہ کے معززین نے ان کو سلام کر کے ان کی بیعت کی۔ حجاز کے دور دراز علاقوں سے ٹیلیگرام ملنے شروع ہو گئے۔ روس کی حکومت وہ پہلی حکومت تھی جس نے شاہ عبدالعزیز کو حجاز پر بادشاہ اور نجد پر سلطان تسلیم کر لیا۔ اس کے بعد برطانوی حکومت،فرانس،ہالینڈ،ترکی یہاں تک کہ دوسرے ملکوں نے بھی تسلیم کر لیا۔ بیعت یک کاروائی مکمل ہونے کے بعد شاہ عبدالعزیز پیدل حرم شریف کی طرف گئے۔ طواف کیا مقام ابراہیم پرنماز اد ا کی۔ اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔ اس کے بعد شاہ نے ایک اجلاس عام میں شرکت کی۔ وہاں مختلف لوگوں نے تقاریر کیں۔ ایک نے کہا ’’ اس ملک کے لیے مستقل ایک بادشاہ کی ضرورت تھی۔ جو حجاز کو داخلی اور خارجی سازشوں سے بچا سکے۔ اس کام کو صرف عبدالعزیز بن عبدالرحمٰن آل سعود ہی انجام دے سکتے تھے۔ ایک اور مقرر نے کہا ’’آپ کو یہ اعزاز اللہ تعالیٰ نے اس لیے دیا ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کی مرضی پر چلتے ہیں۔‘‘
Flag Counter