Maktaba Wahhabi

226 - 467
تھی۔ ان کی تقریروں سے بھی اسی صفت عالیہ کا اظہار ہوتا تھا۔ ان کی ہر بات واضح، صاف اور غیر مبہم ہوتی۔ 1348(1928ء) کو منیٰ میں انہوں حجاج کرام کے اعزاز میں ایک استقبالیہ دیا۔ اس میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا۔ ’’ میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو بادشاہ کے القاب اور شان و شوکت پر فخر کرتے ہیں۔ میں ایسے لوگوں میں سےبھی نہیں جو شاہانہ القاب و تکلف حاصل کرتے ہیں۔ ہم دین اسلام پر فخر کرتے ہیں۔ اور ہمیں فخر ہے تو صرف اس بات پر کہ ہم اللہ عالیٰ کی توحید کی پیغام کو عام کرنے والے ہیں۔ اس کے دین کو عام کرنے والے ہیں اور اس پر عمل کرنے والا ہمیں پسند ہے۔ ہم نے اگر دین حق کی تھوڑی بہت خدمت کی ہے تو اس پر فخر ہے کیونکہ ایسی خدمت سے ہمیں قلبی راحت و سکون میسر آتا ہے۔ پھر ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہمیں وہ فخر حاصل ہوا ہے جو بادشاہی اور اس کے دبدبہ سے کہیں بلندہے۔ اسی اجتماع میں انہوں نے کہا ’’میں صحراء میں بڑا ہوا ہوں۔ میں بات چیت کے آداب کو پور طرح نہیں جانتا لیکن کھلی حقیقت کو سمجھتا ہوں۔ وہ یہ ہے کہ ہمارا فخر اور عزت اسلام سے ہے۔ اللہ تعالیٰ کی قسم مجھے قارون اور نہ کسی اور کا خزانہ چاہیے۔ مجھے ضرورت ہے تو صرف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا دین سر بلند ہو مسلمانوں کی عزت ہو۔ ہم اسی حکمت عملی پرگامزن رہیں گے۔ ہم دین حق سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘‘
Flag Counter