Maktaba Wahhabi

23 - 467
اگرچہ آل سعود کے دشمن بہت تھے لیکن آل سعود کی بہادری اور ان کی سیاست اور اصلاحی دعوت کو عام کرنے میں ان کی کارکردگی بے مثال تھی۔ 1791ء میں جب شیخ محمد بن عبدالوہاب کا انتقال ہو ا تو توحید کا یہ پیغام بہت دور دور تک پہنچ چکا تھا۔ جنوب میں ربع خالی صحراء کے علاوہ الاحساء، قطیف اور ہفوف کے علاقہ سے کربلا تک 1803ء میں سعودی فوج پہنچ چکی تھی۔ جزیرہ عرب کے بیشتر علاقہ پر آل سعود کی حکمرانی تھی۔ اس میں عمان حجاز اور یمن کے کچھ علاقے بھی شامل تھے۔ دونوں شہروں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سے بدعات و خرافات کا خاتمہ کیا گیا۔ آل سعود کی طرف سے مقرر کئے گئے قاضی شریعت اسلامی کے مطابق فیصلے صادر کرتے تھے۔ تیسرا دور: 1902ء سے شروع ہوتا ہے جب شاہ عبدالعزیز پہلے نجد اور بعد ازاں ریاض میں اپنے جانثار ساتھیوں کے ہمراہ داخل ہوئے۔ فتوحات کا یہ سلسلہ جاری رہا اور 1913ء میں الاحساء، حجاز 1924ء میں جبل شمر ارو دوسرے علاقے اپنے زیر تسلط کر لئے یہ و ہ تمام علاقے ہیں جو آج دنیا کے نقشے پر مملکت سعودی عرب کے نام سے جانے پہچانے جاتے ہیں۔
Flag Counter