ختم قرآن پاک کی محفل
جب شیخ عبداللہ خیاط نے ایک دفعہ شاہ عبدالعزیز کو اطلاع دی کہ شہزادہ مشاری نے قرآن پاک ختم کر لیا ہے اور اسکول میں سادہ سی تقریب منعقد کرنی ہے۔ ہمیں یہ معلوم نہیں ہے کہ شاہی خاندان میں اس قسم کی کوئی روایت ہے بھی یا نہیں چنانچہ 18 شعبان 1356ھ کو شاہ عبدالعزیز کے ہدایات کے مطابق ناشتہ کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب میں تمام بچوں نے اعلیٰ حضرت شاہ عبدالعزیز کی ہدایات کے مطابق شرکت کی۔
سید احمد علی لکھتے ہیں۔’’ ایک دن چھوٹے شہزادے معزز نامی غار کی طرف گئے اور ہمیں بھی عصر سے قبل بلایا گیا۔ عصر کی اذان کے قریب شاہ عبدالعزیز کی سواری بھی پہنچی۔ انہوں نے نماز کی امامت کی۔ پھر بیٹھ گئے شہزادے اور مشیران کے ارد گرد تھے۔ ہم نے چاہا کہ کسی قریبی خیمہ میں چلے جائیں کیونکہ جہاں شاہ عبدالعزیز تھے وہاں لوگوں کا جم غفیر تھا۔ انہوں نے ہمیں بلا کر سیدھے ہاتھ پربیٹھایا اور حاضرین سے بات کرنے لگے۔ قرآن پاک اور اس کی اہمیت کے بارے میں ایسی پر مغز تقریر کر کہ تمام لوگ عش عش کر اٹھے۔
احمد علی لکھتے ہیں کہ 13 ربیع الاول(1357ء) کو شہزادہ عبدالرحمن نے قرآن پاک ختم کیا۔ اسکول کی جانب سے ایک پروگرام ترتیب دیا گیا۔ یہ پورے شہر کے لیے خوشی کا دن تھا اور لگ رہا تھا جیسے یہ عید کا دن ہو۔
یہ شاہ عبدالعزیز کی قرآن پاک سے محبت کی چند مثالیں ہیں۔
|