Maktaba Wahhabi

414 - 467
ایک امریکی نے شاہ عبدالعزیز کے بارے میں پڑھا، ملاقات کی اور پھر کہا خیر الدین الزر کلی اپنی کتاب شبہ الجزیرۃ میں لکھتے ہیں ’’ قاہرہ میں مجھے ایک امریکی ملا جو مملکت سعودی عرب کا دورہ پر آ رہا تھا۔ اس کے پاس مملکت سعودی عرب کے بارے میں کافی کتابیں تھیں۔ ان کتابوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس نے کہا کہ یہ سب شاہ عبد العزیز کے بارے میں ہیں۔ میں وہاں جانے سے قبل یہ پڑھ کر جاؤں گا۔ کچھ عرصےکے بعد ریاض چلا گیا۔ شاہ عبد العزیز سے کئی ملاقاتیں ہوئیں۔ پھر وہ قاہرہ آیا۔ میں ان دنوں وہیں تھا۔ میں نے کتابوں اور شاہ عبد العزیز کے بارے میں پوچھا تو اس نے کہا کہ شاہ عبد العزیز کی شخصیت ان کتابوں سے مختلف ہے۔ ان کے اوصاف ان سے کہیں زیادہ ہیں جو ان کتابوں میں لکھی ہوئی ہیں۔‘‘ شکری القوتلی شام کے وزیر اعظم تھے۔ وہ مملکت سعودی عرب کے دورہ پر آئے۔ شاہ عبد العزیز سے ملاقات کی۔ وہ ان کی یادداشت پر حیران تھے۔ وہ لکھتے ہیں ’’ شاہ عبد العزیز کسی موضوع پر بات کرتے ہوئے کہتے تھے کہ اس کے جو راستے ہمارے سامنے ہیں یا چار یا پانچ، پھر کہتے کہ نہیں چھ یا سات، آٹھ تک چلے جاتے تھے اور ہر ایک الگ الگ انگلیوں پر گن کر بتاتے تھے۔‘‘ امریکی صدر روزویلٹ نے ملاقات کے بعد جو کچھ کہا تھا۔ وہ بھی پیش ہے۔ اس کا متن کچھ یوں ہے۔ ’’ جو نکات فلسطین کے بارے میں مجھے ابن سعود نے دس منٹ میں سمجھا دئیے وہ میں کسی اور سے بیس سال میں بھی نہیں سمجھ سکتا تھا۔‘‘
Flag Counter