Maktaba Wahhabi

60 - 467
ریاض کو فتح کرنے کا خواب 1901ء کو شہزادہ عبدالعزیز نے اپنے بھائیوں، چچا زادوں ملازموں اور ان نوجوانوں کو اپنے پاس بلایا جن کے دلوں میں شہزادہ عبدالعزیز اور ان کے والد کے لیے محبت کے جذبات تھے۔ یہ اجتماع کویت میں ان کے گھر میں ہوا۔ ان سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ ’’میرے والد محترم مجھے ریاض پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں لیکن اس اجازت کی ایک صورت ہو سکتی ہے کہ جب وہ مطمئن ہو جائیں کہ آپ میرے ساتھ ہیں اور آپ لوگ مجھے شرمندہ نہیں ہونے دیں گے۔‘‘ اللہ کی قسم میں دنیا کے مال و اسباب سے کچھ بھی نہیں چاہتا میرے لیے صرف ایک ہی روٹی کافی ہے جو مجھے یہاں والد کے گھر میں آسانی سے مل سکتی ہے۔ لیکن میں یہاں رہ نہیں سکتا۔ اس جلاوطنی کی ذلت کو میں برداشت نہیں کرسکتا۔ ریاض کے شہر میں ہمارے گھر ہیں ہمارے باپ دادا کے گھر ہیں۔ یہ ہمارے لیے ذلت کی بات ہے کہ ابن رشید ہمارے رشتہ داروں اور ہم پر حکمرانی کرے۔ اللہ تعالیٰ کی قسم۔ میں آپ لوگوں کے ساتھ سب سے آگے سینہ سپر رہوں گا اور اگر اس راستہ میں مجھے کچھ ہو جائے تو آپ میرا بدلہ بھی نہ لیں۔ اگر اللہ تعالیٰ کا فضل ہو جائے اور وہ ہمارے لیے دروازے کھول دے تو وہ تمام بھائیوں کے لیے ہوں گے۔ہم سب برابر ہوں گے۔ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ ہماری سلب شدہ عزت جو میری اور آپ کی عزت ہے بحال ہو جائے۔‘‘ اس مجلس میں جتنے نوجوان جمع تھے سب نے لبیک کہا اورعہد کیا کہ وہ ان کا ساتھ دیں گے۔ وہ یا توفتح حاصل کریں گے یا سب کے سب شہادت قبول کرلیں گے۔
Flag Counter