Maktaba Wahhabi

144 - 665
مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی برصغیر کے ماہرین حدیث کی ذی قدر جماعت اورحضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی کے ارشد تلامذہ کی وسعت پزیر فہرست میں حضرت مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی کا اسم گرامی نہایت نمایان حروف میں مرقوم دکھائی دیتا ہے۔اس عظیم شخصیت کے حالات آئندہ سطور میں قدرے تفصیل سے بیان کیے جاتے ہیں۔ صوبہ بہار ہندوستان کے صوبہ بہار کو کسی زمانے میں مردم خیز خطے کی حیثیت حاصل تھی۔اس خطے کے مختلف علاقوں میں بے شمار علمائے دین پیدا ہوئے جنھوں نے اپنے اپنے دور میں بے پناہ علمی اور دینی خدمات سرانجام دیں اور بہت سےسیاسی لیڈروں نے جنم لیا جو برصغیر کی تحریکات آزادی میں ہمیشہ پیش پیش رہے اور ان کی جدوجہد کی وجہ سے یہ ملک آزادی کی نعمت سے سرفراز ہوا۔علمائے دین میں حضرت سید نذیرحسین دہلوی، شاہ عین الحق پھلواروی، مولانا شمس الحق عظیم آبادی، سید سلیمان ندوی، مولانا ابراہیم آروی، مولانا محمد علی مونگیری، مولانا راغب احسن، مولانا مناظر احسن گیلانی، مولانا مسعود عالم ندوی، مولانا عبدالروؤف جھنڈا نگری اور مولانا فضل حسین بہاری جیسے لا تعداد حضرات شامل ہیں جو اپنی خدماتِ بوقلموں کی وجہ سے کامرانی کے بلند مقام پر فائز ہوئے۔ علمائے عظام ہی کی بابرکت صف میں مولانا یحییٰ علی صادق پوری، مولانا احمداللہ صادق پوری اور مولانا عبدالرحیم صادق پوری کے اسمائے گرامی مرقوم ہیں جنھیں ہندوستان کو آزاد کرانے اور اسلام کی سربلندی کے لیے کوشاں ہونے کے جرم میں انگریزوں نےقید کرکے جزائر انڈیان(کالے پانی) بھیجا اور ان میں سے بعض بزرگ وہیں وفات پاگئے۔یہ شدیدترین سزائیں تھیں، جو انھیں دی گئیں لیکن وہ شدید تریں سزائیں آگے چل کر برصغیر کے لیے انگریزوں کی محکومی سے نجات کا باعث ہوئیں۔ سید عنایت علی صادق پوری، سید ولایت علی اور ان کے علاقے اور خاندان کے دیگر لوگوں کے نام بھی اسی پاکباز گروہ میں شامل ہیں جنھوں نے آزاد قبائل میں جاکر آزادی کی جنگیں لڑیں اور جماعت مجاہدین کی وہابی تحریک کو آگے بڑھایا اور اس تحریک کے بہادرارکان 1947ءتک باقاعدہ انگریزی اقتدار سے برسرپیکار رہے۔جماعت مجاہدین اب بھی کسی نہ کسی طریقے سے زندہ ہے اور اپنے انداز میں حالات کے مطابق جدوجہد کررہی ہے۔ صوبہ بہار کےسیاسی رہنماؤں کے وسیع حلقے میں سید محمود، سید حسن امام، بیرسٹر سید عبدالعزیز اور عبدالقیوم انصاری جیسےپیکر عزم وہمت لوگوں کے نام بھی آتے ہیں۔ خدا بخش لائبریری کے بانی جسٹس خدا بخش کا تعلق بھی اسی صوبے کے شہر پٹنہ سے تھا، جسے کسی زمانے میں عظیم آباد کہا جاتا تھا اور یہ شہر صوبہ بہار کا دارالحکومت ہے۔اس صوبے کی خدا بخش لائبریری مختلف موضوعات سے متعلق کتابوں کی تعداد اور اپنی وسعت وحجم کے اعتبار سے تمام دنیا کے علمی حلقوں میں مشہور ہے۔ آج بھی یہ صوبہ علم وعلما کی کثرت، ان کی تدریسی وتصنیفی تک ودواور ان کی سیاسی جدوجہد کے سبب سے ایک خاص انفرادیت رکھتا ہے۔اسی صوبے کے ایک فاضل ڈاکٹر قیام الدین احمد(پروفیسر تاریخ پٹنہ یونیورسٹی) نے
Flag Counter