Maktaba Wahhabi

182 - 665
مولانا عبدالرحمٰن مبارک پوری ہندوستان کے صوبہ یوپی کے ضلع اعظم گڑھ کا ایک مشہور قصبہ مبارک پور ہے۔ اس قصبے کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ یہ طویل مدت سے علم اور اصحاب علم کے مرکز کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس میں ایک انصاری خاندان آباد ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے علم کے ساتھ عمل کی نعمت عظمیٰ بھی عطا فرمائی ہے۔ اس خاندان کی جس عالی قدر شخصیت کے متعلق ان سطور میں چند گزارشات پیش کرنا مقصود ہے، ان کا اسم گرامی حضرت مولانا محمد عبدالرحمٰن تھا اور کنیت ابو العلیٰ تھی۔ والد کا نام نامی حافظ عبدالرحیم اور جد امجد کا حاجی شیخ بہادر تھا۔ حاجی شیخ بہادر دیانت واتقا کے اعتبار سے اس قصبے کے ممتاز فرد تھے۔[1] حافظ عبدالرحیم مبارک پوری حاجی شیخ بہادر کے صاحبزادے حافظ عبدالرحیم تھے، انھیں بھی بارگاہ خدا وندی سے ممتاز مقام و دیعت فرمایا گیا تھا۔ وہ ”بڑے حافظ صاحب “کے عرف سے معروف تھے۔ انھوں نے قرآن مجید قرات و تجوید کا علم قاضی امام الدین جون پوری سے حاصل کیا تھا جو اپنے عہد اور علاقے میں اس فن کے بہت بڑے عالم تھے۔ پھر اس مرتبہ کمال کو پہنچے کہ جب تک مبارک پور اور اس کے قرب وجوار کا کوئی شخص حفظ قرآن کے بعد حافظ عبدالرحیم کو قرآن مجید نہ سنا لیتا، اسے پورا حافظ قرآن نہیں قراردیا جاتا تھا۔اس اعتبار سے کہنا چاہیے کہ اس عہد میں اس نواح کے تمام حفاظ ان کے شاگرد تھے۔[2] حافظ عبدالرحیم اپنے علاقے کے مشہور طبیب بھی تھے اور نامور عالم دین بھی۔ انھوں نے حدیث و فقہ، منطق و فلسفہ اور صرف و نحو وغیرہ علوم مروجہ اپنے دور کے مشاہیر اساتذہ سے حاصل کیے تھے، جن میں قاضی محمد مچھلی شہری، مولانا محمد فیض اللہ مؤی اورملامحمدحسام الدین مؤی کے اسمائے گرامی خاص طور سے لائق تذکرہ ہیں۔ مؤخر الذکر دونوں حضرات کے سامنے انھوں نے غازی پور کے مدرسہ چشمہ رحمت میں زانوئے شاگردی طے کیے تھے۔ حصول علم کے بعد حافظ عبدالرحیم مبارک پوری نے مبارک پور میں خود سلسلہ تدریس جاری
Flag Counter