Maktaba Wahhabi

226 - 665
مولانا ابو سعید شرف الدین دہلوی 1941ء میں حضرت مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی کے برادر کبیر حافظ عبداللہ بھوجیانی ہمارے ہاں کورٹ کپورہ (ریاست فرید کوٹ) میں فروکش تھے۔ قراءت و تجوید کا علم انھوں نے پانی پت میں وہاں کے فن قراءت کے مشہور عالم جناب قاری محی الاسلام سے پڑھا تھا اور کتب حدیث کا درس دہلی جا کر حضرت مولانا ابو سعید شرف الدین دہلوی سے لیا تھا۔ حافظ صاحب مرحوم نے طویل علالت کے بعد 17اور 18اپریل 1959؁ء کی درمیانی شب کو اپنے برادر صغیر مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی کے گھر لاہور میں وفات پائی۔ انا للہ واناالیہ راجعون۔ 1941؁ءہی کی بات ہے کہ حافظ عبداللہ بھوجیانی کی دعوت پر حضرت مولانا ابو سعید شرف الدین دہلوی کوٹ کپورے تشریف لائے اور چند روز وہاں ان کا قیام رہا۔ گورا رنگ، پروقار چہرہ، تیکھے نقوش، کھلی پیشانی، آنکھوں پر نظر کی عینک۔ سر پر سفید عمامہ، قدرے لمبی قمیص اور پاجامہ زیب تن۔ کم گو اور نرم کلام۔ علم کا خزانہ اور فنون حدیث کے بحربے کراں۔ وہ سات آٹھ دن وہاں رہے۔ یہ پہلا موقع تھا کہ مجھے حضرت ممدوح کی زیارت کا شرف حاصل ہوا۔ حضرت مولانا ابو سعید شرف الدین دہلوی کا مقام ولادت گجرات (پنجاب) تھا۔ لیکن ان کے خاندانی پس منظر کا علم نہیں ہو سکا۔ مولانا ابو یحییٰ امام خاں نوشہروی نے”تراجم علمائے حدیث ہند“1937؁ء میں لکھی تھی اور دہلی میں رہ کرلکھتی تھی۔ان کا حضرت مولانا ابو سعید شرف الدین سے رابطہ رہتا تھا۔ اس کتاب سے صرف اتنا پتا چلتا ہے کہ مولانا کے والد کا نام امام الدین تھا اور وہ ”اعوان راجپوت “تھے۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ اعوان اور راجپوت دو الگ الگ برادریاں ہیں۔ اعوانوں کا دعویٰ یہ ہے کہ اصلاً ان کا تعلق علاقہ عرب سے ہے اور ان کے آباؤاجداد صدیوں پیشتر عرب سے برصغیر میں آ ئے تھے۔ اس کے برخلاف راجپوتوں کا تعلق زمانہ اسلام سے قبل ہی سے برصغیر سے ہے۔ اس لیے واقعاتی اعتبار سے دونوں برادریاں ایک نہیں ہیں۔الگ الگ ہیں۔ لیکن چونکہ برصغیر میں مختلف برادریاں آپس میں مل جل گئی ہیں اور ان کا باہم رشتے ناطوں کا سلسلہ چل پڑا ہے، اس لیے اعوان راجپوت کا تضاد ختم ہو گیاہے۔ مولانا ابو یحییٰ امام خاں نوشہروی کی مذکورہ کتاب 1938؁ء میں چھپی تھی۔ اس میں حضرت مولانا ابو سعید شرف الدین دہلوی کی ”عمرتقریباً60 سال“ لکھی ہے۔ یقیناً یہ مولانا سے پوچھ کر لکھی ہوگی۔ اس
Flag Counter