Maktaba Wahhabi

231 - 665
مولانا ابوعبدالرحمٰن محمد پنجابی برصغیر پاک وہند میں(جس میں بنگلہ دیش بھی شامل ہے)بے شمار اصحاب علم پیدا ہوئے جنھوں نے حدیث رسول( صلی اللہ علیہ وسلم) کی بےحد خدمت کی۔ ان عالی قدر حضرات میں حضرت میاں سید نذیرحسین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا اسم گرامی خاص طور سے لائق تذکرہ ہے۔طویل عرصے تک دہلی میں ان کی مسند تدریس حدیث آراستہ رہی اور ہزاروں شائقین حدیث نے ان سے کسب فیض کیا۔پھر آگے چل کر ان سے فیض حاصل کرنے والوں نے بھی تدریسی اور تحریری صورت میں حدیث کی اشاعت کو اپنا فریضہ قراردیا۔ یہی وہ پاکباز گروہ ہے، جس کی کوششوں سے اس بابرکت علم کی تحصیل کے دائرے وسیع ہوئے اور ارشادات پیغمبر( صلی اللہ علیہ وسلم) کی دلنواز صدائیں بلند ہوئیں۔ اس طائفہ مبلغین حدیث کے ایک جلیل القدر رکن مولانا ابوعبدالرحمٰن محمد پنجابی تھے جو ضلع منٹگمری کے ایک قصبے فرید آباد کے سکھ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ماں باپ نے ان کا نامہ بہادر سنگھ رکھا تھا۔وہ قبول اسلام کے لیے گھر سے نکلے اور وزیر آباد(ضلع گوجرانوالہ) میں حضرت حافظ عبدالمنان محدث وزیرآبادی کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ان کے دست حق پرست پر اسلام قبول کیا اور کچھ اسلامی تعلیم حاصل کی۔حضرت حافظ صاحب نے ان کا اسلامی نام محمد رکھا۔کچھ عرصے کے بعدانھوں نے اپنی کنیت ابوعبدالرحمٰن رکھی۔مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے انھوں نے دہلی کا قصد کیا اورحضرت میاں صاحب کے آستانہ فضیلت پر حاضری دی۔ان سے کتب حدیث پڑھیں اور وہاں کے مطبع انصاری کے مالک مولانا عبدالمجید سے رابطہ ہوا تو انھوں نے تصحیح کتب حدیث کی خدمت ان کے سپرد کی جو ان کے ذوق ومزاج کے عین مطابق تھی۔اس مبطعے کے لیے انھوں نے سنن نسائی کی تصحیح کی اور اس کی شرح لکھی جسے بہترین شرح قراردیا جاتا ہے۔کتب حدیث کی صحت کے سلسلے میں مطبع انصاری(دہلی) بے مثال مطبع تھا جس سے مصر کےاہل علم بھی متاثر تھے۔ ڈپٹی نذیر احمد کےترجمہ قرآن میں بھی مولانا ابوعبدالرحمٰن محمد نے بہت محنت کی، جس کا ڈپٹی صاحب نے واضح الفاظ میں ذکر کیا ہے۔ مولانا ابوعبدالرحمٰن محمد پنجابی کے حالات سب سے پہلے بصورت مضمون نومبر 1950ء کے ماہنامہ”برہان“(دہلی) میں شائع ہوئے جو ایک ذی علم مرحوم بزرگ منشی عبدالقدیر کے تحریر کردہ ہیں۔اس کے بعد یہ مضمون 15۔دسمبر 1950ء کے ہفت روزہ”الاعتصام“ میں شائع ہوا۔میرے
Flag Counter