Maktaba Wahhabi

251 - 665
مولانا رفیع الدین شکرانوی ہندوستان کے صوبہ بہار میں ایک قصبے کا نام شکرانواں تھا، مولانا رفیع الدین کا مولد یہی قصبہ ہے۔ان کا شمار اس قصبے کے رؤسا میں ہوتاتھا۔دنیوی وجاہت کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے ان کو دینی علوم کی فضیلت سے بھی حصہ وافر عطا فرمایاتھا۔انھوں نےحضرت سید عبداللہ غزنوی سے روحانی فیض حاصل کیااورحضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی سے کتب حدیث پڑھیں۔ مولانا رفیع الدین شکرانوی کوکتابیں خریدنے اور ان کا مطالعہ کرنے کا بے حدشوق تھا، چنانچہ اس عہد میں میں ان کے کتب خانے میں بہت سی نادر اورنایاب کتابوں کا ذخیرہ موجود تھا، جن میں مندرجہ ذیل کتابیں شامل ہیں: 1۔تفسیر ابن جریر طبری:مشتمل برتیس اجزاء۔ 2۔الاستذکار از ابن عبدالبر۔ 3۔التمہید از ابن عبدالبر 4۔محلّیٰ ابن حزم۔ مولانا رفیع الدین شکرانوی کا اس دور میں بہت بڑا مطبع بھی تھا۔جس میں حدیث کی متعدد کتابیں طبع ہوئیں۔ مولانا ممدوح قرآن کی تفسیر، قرآن سے کرنے میں بڑے ماہر تھے، لیکن اس موضوع پر ان کی کسی تصنیف کا علم نہیں ہوسکا۔ حدیث کے موضوع پر ان کی ایک کتاب کا پتا چلا ہے، اس کتاب کا نام ہے۔”رحمة الودود علي سنن أبي داود “ بیان کیاجاتا ہے کہ یہ ان کی معروف تصنیف ہے۔ مولانا رفيع الدين شكرانوی كا انتقال 1338ه(1920) ميں ہوا۔[1]
Flag Counter