Maktaba Wahhabi

321 - 665
مولانا عبدالغفار حسن قطعیت کے ساتھ کسی تاریخ کا تعین کرنا تو مشکل ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ1940ءکے پس وپیش کی بات ہے۔میں اس وقت فیروز پور میں حضرت مولانا عطاء اللہ حنیف مرحوم ومغفور رحمۃ اللہ علیہ کے حلقہ درس میں شامل تھا اور عمر چودہ پندرہ سال کی تھی۔ میں نے دیکھا کہ مولانامرحوم ایک صاحب کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے مسجد میں وضو کرنے والی جگہ پر تشریف لائے اور دونوں نے ایک دوسرے کے قریب بیٹھ کر وضو کیا۔ان دونوں بزرگوں کے چشم تصور میں اب بھی میں وضو کے لیے آتے اور وضو کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔میانہ قد، لاغر اندام، چمکدارآنکھیں، پتلی سی مختصر مگر پوری سیاہ داڑھی، سفید لٹھے کا کرتا پاجامہ پہنے ہوئے۔یہ تھے وہ صاحب جو مولانا عطاء اللہ صاحب کے ساتھ وضو کے لیے تشریف لائے۔معلوم ہوا کہ یہ مولانا عبدالغفار حسن ہیں اورمالیر کوٹلہ میں قیام فرما ہیں۔جن لوگوں نے کامل احترام کے ساتھ ان سے مصافحہ کیا، ان میں یہ فقیر بھی شامل تھا۔مولانا عبدالغفار حسن ایک یا دو دن مولاناعطاء اللہ صاحب مرحوم کے ہاں بطور مہمان مقیم رہے۔ اس اثناء میں ان دونوں بزرگوں نے آپس میں جو باتیں کیں اور جس موضوع پر کیں، اس کا مجھے علم نہیں، نہ ان کی باتیں سنیں اور نہ ان باتوں سے میرا کوئی تعلق تھا۔اگرکوئی بات سنی بھی ہوگی تو اتنے لمبے عرصے تک کیونکر ذہن میں محفوظ رہ سکتی ہے۔ ان ابتدائی الفاظ کے بعدآئیے آئندہ سطور میں پہلے مولانا عبدالغفار حسن کا خاندانی پس منظر بیان کرتے ہیں۔اس کے بعدمولانا کے بارے میں گزارشات پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔ مولانا عبدالغفار حسن متحدہ ہندوستان کے بہت بڑے علمی خاندان کے جلیل القدر کن تھے؛ان کا مختصر سلسلہ ٔ نسب یہ ہے:مولانا عبدالغفار حسن بن حافظ عبدالستار بن مولانا عبدالجبار بن منشی بدرالدین عمر پوری رحمۃ اللہ علیہ۔ کسی زمانے میں ہندوستان کے صوبہ یوپی کے ضلع مظفر نگر میں ایک گاؤں”عمرپور“تھا جس کے متعلق سنا تھا کہ آبادی اور حجم کے اعتبار سے بہت مختصر اور بہت چھوٹا، لیکن علمائے دین کی کثرت اور ان کی علمی سرگرمیوں کی وجہ سے بہت بڑا اور بہت مشہور گاؤں ہے۔پورے ہندوستان میں اس
Flag Counter