Maktaba Wahhabi

537 - 665
حافظ عبدالمنان نور پوری 23۔اپریل 2001؁ء کو حضرت مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی کے داماد جناب قاری سیف اللہ صاحب نے حافظ آباد کے قریب اپنے گاؤں جگاں والا میں وفات پائی علمی لحاظ سے قاری صاحب مرحوم اپنے علاقے کی بااثر شخصیت تھے۔ حافظ آباد میں انھوں نے دینی تعلیم کا مدرسہ بھی قائم کیا ہے۔ ان کے جناز ے میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ جس عالم دین نے جنازہ پڑھایا، ان کا حلیہ یہ تھا، قد میانہ، سرخی مائل گورا رنگ، ستواں چہرہ جس پر سنجیدگی کا غلبہ، تیکھی ناک ، خاموش طبع، پوری داڑھی جس میں سفید بال زیادہ اور سیاہ کم، سرپر سفید عمامہ اور شلوار قمیص پہنے ہوئے۔میں انھیں دیکھ کر نہایت متاثر ہوا۔ پوچھنے پر پتا چلا کہ ان کا اسم گرامی حافظ المنان نور پوری ہے۔ واقعی ان کے چہرے پر نور کی جھلکیاں تھیں جو اس گنہگار کو بھی اپنا جلوہ دکھا رہی تھیں۔ میں نے ان کا نام تو کئی دفعہ سنا تھا اور بہت سے اہل علم نے بہت اچھے الفاظ میں ان کا ذکر کیا تھا، لیکن افسوس ہے مجھے ان کی زیارت کا شرف حاصل نہیں ہوا تھا۔ آج پہلی دفعہ ان کو دیکھنے کی سعادت سے بہرہ مند ہوا۔ اب حافظ عبدالمنان نور پوری کے وہ حالات ملاحظہ فرمائیے جو میرے علم میں آئے۔ حافظ صاحب 1360؁ ھ(1941)کو نور پور چہل (ضلع گوجرانوالہ ) میں پیدا ہوئے۔سات سال کی عمر کو پہنچے تو والدہ وفات پاگئیں۔ ان کے تین بھائی اور تھے دو ان سے بڑے اور ایک چھوٹے۔ والد کا اسم گرامی عبدالحق تھا۔ والد نے عبدالمنان کو گاؤں کے پرائمری سکول میں داخل کرادیا۔سکول میں ان کے ایک استاد مولوی غلام رسول تھے جو بچوں کو بڑی توجہ اور محنت سے پڑھاتے تھے۔ نور پور کی جامع مسجد اہل حدیث کے خطیب اور بانی مولوی چراغ دین تھے جن سے حافظ عبدالمنان قرآن مجید کا ترجمہ پڑھا کرتے تھے۔پرائمری پاس کر چکے تو مولوی چراغ دین نے ان کے والد عبدالحق سے پوچھا کہ آپ بچے کو ہائی سکول میں داخل کرانا چاہتے ہیں یا نہیں؟ انھوں نے نفی میں جواب دیا۔ اس پر مولوی چراغ دین نے کہا کہ اگر آپ نہیں پڑھانا چاہتے تو یہ بچہ ہمیں دے دیں۔ اس کی تعلیم کا انتظام ہم کر لیں گے۔ چنانچہ انھوں نے عبدالمنان کو ان کے والد سے لیا اور گوجرانوالہ میں حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی کے (دارالعلوم ) مدرسہ محمد یہ میں داخل کرادیا۔ اس
Flag Counter