Maktaba Wahhabi

594 - 665
مولانا اللہ یار خاں جنوبی پنجاب کے جن اصحاب علم نے درس و تدریس کے ذریعے سے خدمت دین کو اپنا شعار بنایا ان میں ایک عالم دین مولانا اللہ یار خاں ہیں۔ ان کے والد کا نام اللہ رکھیا اور دادا کا اسم گرامی محراب خاں تھا۔ بلوچ قوم کی رندگوت سے تعلق رکھتے ہیں۔ مولانا اللہ یار خاں 1943؁ء کے پس وپیش موضع سکندر والا(ضلع لودھراں ) میں پیدا ہوئے۔غربت اور تنگ دستی کے ماحول میں شعور کی منزل کو پہنچے۔ والد مزدوری کر کے گزر اوقات کرتے تھے۔ مسلک کے اعتبار سے بریلوی (حنفی) تھے۔ لیکن نماز کے پابند اور تہجد گزار تھے۔ قرآن مجید کی تلاوت باقاعدگی سے کرتے تھے۔ اپنے اس بیٹے(اللہ یار)کی پیدائش سے قبل ایک قبر پر حاضری کی منت مانی تھی، لیکن غربت کی وجہ سے اس پر حاضر نہیں ہو سکے تھے۔ 1951؁ءمیں مولانا اللہ یار خاں نے مدرسہ سبل السلام مراقی والا(لودھراں) میں قرآن مجید ناظرہ، اُردو کی ابتدائی کتابیں اور حساب وغیرہ پڑھنا شروع کیا۔ چار سال وہاں رہے۔ اس وقت اس مدرسے کے مدرس مولانا عبدالرحمٰن جلال پوری تھے جو طلبا ءکو بڑی محنت سے پڑھاتے تھے۔ اپنے فہم کے مطابق مولانا اللہ یار نے ان سے خوب استفادہ کیا۔ 1955؁ءمیں اللہ یار خاں ایک بزرگ ملک محمد یوسف مرحوم کے مشورے سے براقی والا سے دارالحدیث محمد یہ جلال پور آگئے۔ وہاں جن حضرات سے حصول فیض کیا، وہ ہیں حضرت مولانا سلطان محمود رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا محمد صدیق (مظفر گڑھ) کے حضور بھی زانوئےشاگردی طے کیے۔جنوری 1963؁ءمیں دارلحدیث محمدیہ (جلال پور والا) میں حضرت مولانا سلطان محمود سے سند فراغت حاصل کی۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا گیا مولانا اللہ یار خاں کا مسلکی لحاظ سے بریلوی خاندان سے تعلق تھا۔ طالب علمی کے زمانے میں جب وہ مشکوۃ شریف پڑھتے تھے، ایک دفعہ گھر آئے۔ دادا محراب خاں نے پوچھا کہ تم قرآن اور حدیث کی تعلیم حاصل کرتے ہو، صحیح صحیح بتاؤ کہ سچا مسلک کون سا ہے؟ انھوں نے جواب دیا قرآن و حدیث کی روسے صحیح اور سچا مسلک اہل حدیث ہے۔ ان کے دادا محراب خاں نے اسی وقت بریلویت ترک کر کے مسلک اہل حدیث اختیار کر لیا۔
Flag Counter