Maktaba Wahhabi

614 - 665
ڈاکٹر سہیل حسن اب مولانا عبدالغفار حسن کے صاحب زادۂ گرامی ڈاکٹر سہیل حسن کا تذکرہ کیاجاتا ہے۔ سہیل حسن 1951ء؁ میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ہوش سنبھالا تو جماعت اسلامی کے ایک تعلیمی ادارے”نیامدرسہ“ میں حصولِ علم کا آغاز کیا۔1957ء؁ میں مولانا عبدالغفار حسن نے اپنے چند رفقاء کے ساتھ مولانا ابوالاعلیٰ مودودی کے نقطہ نظر سے اختلاف کی بناء پر جماعت اسلامی سےعلیحدگی اختیار کی تو حکیم عبدالرحیم اشرف مرحوم کی تجویز کے مطابق لائل پور(حال فیصل آباد) منتقل ہوگئے اور وہاں جامعہ تعلیماتِ اسلامیہ کا قیام عمل میں لایاگیا۔سہیل حسن کو فیصل آباد میں بھی جماعت اسلامی کے ایک تعلیمی ادارےمیں داخل کرادیا گیا۔وہاں انھوں نے پرائمری تعلیم مکمل کی تھی کہ جامعہ تعلیمات اسلامیہ کی مالی حالت دگرگوں ہونے کی وجہ سے مولانا عبدالغفار حسن نے ساہیوال کاقصد کیا۔مولانا ایک سال ساہیوال رہے۔سہیل حسن صاحب نے وہاں بھی کچھ نہ کچھ پڑھا ہوگا۔ اس کے بعد یہ گھرانا کراچی چلا گیا۔وہاں کے دارالحدیث رحمانیہ میں مولانا عبدالغفار حسن صاحب کا تقرر شیخ الحدیث کے طور پر ہوااور ان کی تدریسی سرگرمیاں شروع ہوگئیں۔سہیل حسن صاحب کی چلتی پھرتی سکول کی تعلیم اب اگرچہ کراچی تک پہنچ گئی تھی۔لیکن اس کی رفتاربہت کم تھی۔ اکتوبر 1964ء؁ میں مولاناممدوح کوتدریس کے لیے مدینہ یونیورسٹی سے دعوت نامہ آیا اور وہ وہاں تشریف لے گئے۔اس وقت سہیل صاحب سکول میں آٹھویں جماعت میں پڑھتے تھے۔اس سے قبل مولانا کے فرزند گرامی صہیب حسن مدینہ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کررہے تھے۔ نومبر 1965ءمیں سہیل حسن صاحب اپنی والدہ اور چھوٹے بھائیوں کے ساتھ عازم مدینہ منورہ ہوئے۔وہاں پرائیویٹ طور پر پاکستانی سفارت خانے کے ذریعے میٹرک پاس کرنے کی کوشش کی، لیکن کوئی معلم نہ ملا اور میٹرک تک تعلیم حاصل نہ کرسکے۔اب والد مکرم کے حکم کے مطابق دارالحدیث میں مرحلہ تمیدی میں داخلہ لیا اور ابتدائی عربی اور دینی تعلیم کاآغاز ہوا۔اس سےایک سال بعد جامعہ اسلامیہ کے مرحلہ متوسط میں داخلہ ملا اور اس طرح جامعہ اسلامیہ ہی سے متوسط، ثانویہ، کلیۃ الدعوۃ اوراصول الدین سے بھی۔اے اور ایم۔اے کیا۔ اثنائے تعلیم میں 1975ء؁ میں شادی ہوگئی اور اس سے چھ سال بعد 1981ء؁ میں ایم اے مکمل ہوا۔تکمیل تعلیم کے بعد والدہ محترمہ کی خواہش کے مطابق سہیل حسن صاحب پاکستان آگئے اور
Flag Counter