Maktaba Wahhabi

7 - 665
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم حرف اوّل اسلام قرآن کریم اوراحادیث نبویہ کے مجموعے کا نام ہے۔دنیا کے کسی مذہب میں یہ مثال نہیں ملتی کہ اس مذہب کے پیروکاروں نے اپنے مقتدیٰ وپیشوا کے فرامین کو اس انداز سےجمع کیا ہو، جس انداز سے اہل اسلام نے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کی جمع وتدوین کی ہے۔بلاشبہ یہ بھی معجزات نبوی میں سے ہے۔فرامین نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے جمع کرنے سے بھی بڑا کارنامہ ان کی تنقیح ہے۔اللہ ربّ العزت علمائے حدیث سے راضی ہوجائے کہ جنھوں نے احادیث کی صحت وضعف کوپرکھنے کا اہتمام کیا۔ہزاروں لاکھوں راویان حدیث کے حالات کی چھان پھٹک کی اور کھوٹے سے کھرے کو علیحدہ کردیا۔ اسماء الرجال کا علم علوم عمرانیات میں ایک حیرت انگیز علم ہے۔علمائے امت نے اپنی زندگیوں کو خدمت حدیث کے لیے وقف کردیا۔آج ہمیں بے پناہ سہولیات میسر ہیں لیکن جب سفر کے ذرائع محدود بھی تھے اور مسدود بھی، محدثین عظام نے بسا اوقات ایک حدیث کے حصول کے لیے سینکڑوں میل کا سفر طے کیا۔اس راہ کی مشکلات کا سامنا کیا، سفر کی صعوبتوں کو برداشت کیا۔مقصد کیا تھا؟مالی مفاد یا ناموری؟۔۔۔جی نہیں۔موجودہ ذرائع ابلاغ کی ایجاد سے پہلے ناموری کا یہ تصور کہاں تھاَ؟عالم گیر شہریت کے مواقع کس حد تک میسر تھے؟ویڈیو لیکچرز تو اس دور کی ایجاد ہے۔آڈیوریکارڈنگ بھی محض نصف صدی کا قصہ ہے۔چھاپہ خانہ اگرچہ کسی درجے قدیم ہے لیکن مسلمان تو اس میں بھی بہت پیچھے رہے ہیں اورآج!آج تو صورتحال یہ ہے کہ دین کا معمولی پڑھا لکھا طالب علم بھی کمپیوٹر کی مدد سے تحقیق وتخریج کررہا ہے، انٹرنیٹ کی سہولت استعمال کرکے علمائے امت کی جدید ترین تحقیقات سے استفادہ کررہا ہے۔ماضی میں محدثین عظام کو یہ محیرالعقول سہولیات کہاں حاصل تھیں؟انھیں تو اس دور کے مطابق سہولیات بھی آسانی سے حاصل نہیں ہوپاتی تھیں۔اس کے باوجود ان نفوس قدسیہ اور ارواح طیبہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے سرشار ہوکر حدیث شریف کی خدمت کی۔کسی نے احادیث کی ترتیب وتدوین کی تو کسی نے ان احادیث کی تشریح کی۔کسی نے احکام کی احادیث الگ کردیں تو کسی بزرگ نے فضائل ومناقب کی احادیث کا مجموعہ ترتیب دے دیا۔ کسی امام حدیث نے اخلاقیات سے متعلقہ احادیث کو مرتب کیا تو کسی نے آداب زندگی سے تعلق رکھنے والی احادیث پر مشتمل کتاب تالیف کی۔غرض اللہ رب العزت کی توفیق سے ان عظیم المرتبت ائمہ حدیث نے اپنے اپنے انداز سے حدیث شریف کی خدمت کی۔خدمت حدیث کا یہ سلسلہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہی شروع ہوچکا تھا۔اس مقدس لڑی کے اولین ہوتی حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین تھے۔آج بھی یہ سلسلہ پوری آب وتاب سے جاری ہے اور قیامت تک جاری رہے گا۔ماہرین علم حدیث پیدا ہوتے رہیں گے اور خدمت حدیث سرانجام دیتے رہیں گے۔ حدیث شریف کی خدمت میں برصغیر پاک وہند کے علمائے کرام کا کردار نہایت اہم ہے۔تاریخ کے اوراق میں ان کے کارہائے نمایاں محفوظ ہیں۔اس خطے میں پیدا ہونے والے علمائے حدیث نے کتب حدیث کی بے مثال شروحات لکھیں۔انھوں نے اپنے اپنے انداز میں یہ خدمت سرانجام دی۔ہمارے انتہائی محترم ومکرم جناب مولانا محمد اسحاق بھٹی نے اپنی اس تالیف میں برصغیر پاک وہند کے بہت سے ایسے علمائے اہلحدیث کاذکر فرمایا ہے جنھوں نے کسی نہ کسی اسلوب میں حدیث شریف کی خدمت کی سعادت حاصل کی ہے۔جناب بھٹی صاحب کی یہ کتاب اس سلسلے کی تیسری کتاب ہے۔وہ تاریخ اہلحدیث کے موضوع پر مسلسل لکھ رہے ہیں۔اس سے قبل ان کی دوکتابیں”برصغیر میں اہل حدیث کی آمد“اور”برصغیر کے اہل حدیث خدام قرآن“ کے عنوان سے شائع ہوچکی ہیں۔سفر کی صعوبتوں اورپے درپے رکاوٹوں کے باوجود
Flag Counter