علمائے کرام کے اقوال کا خلاصہ اس بارے میں اب تک جو کچھ بیان کیا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے : ٭بیشک اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے ظاہر و باطن کا تزکیہ کیا تھا۔ ان کے ظاہری اور باطنی تزکیہ میں سے یہ بھی تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے عظیم تر اور اعلی شان اخلاق حمیدہ کو قرآن کریم میں بیان فرمایا ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ﴾ [الفتح:۲۹] ’’محمد اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہیں آپ کے ساتھی کافروں پر بہت سخت اور آپس میں نہایت رحم دل ہیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَيَنْصُرُونَ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ أُولَئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ﴾ [الحشر: ۸] ’’اور وہ اللہ اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں یہی سچے ہیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ﴾ ’’ اور اپنے سینوں میں اس کی نسبت کوئی خلش نہیں پاتے جو کچھ مہاجرین کو دیا جائے اور وہ انہیں اپنی جانوں پر ترجیح دیتے ہیں اگرچہ ان پر فاقہ ہو۔‘‘ جہاں تک باطن کی بات ہے، تویہ معاملہ صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے۔ اللہ تعالیٰ جو اکیلے ہی علیم بذات الصدور ہیں ، انہوں نے ہمیں ان کے باطن کی صداقت اور اچھی نیات کے بارے میں خبر دی ہے۔ مثال کے طور پر اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ لَقَدْ رَضِيَ اللّٰهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَنْزَلَ السَّكِينَةَ عَلَيْهِمْ وَأَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيبًا﴾ [الفتح:۱۸] ’’بالیقین اللہ تعالیٰ مومنین سے راضی ہوگئے ہیں جب وہ درخت کے نیچے آپ کی بیعت کررہے تھے اوراللہ تعالیٰ ان کے دلوں کے احوال سے باخبر ہیں پھر ان پر اطمینان اتارا اور انہیں قریبی فتح سے نوازا۔‘‘ |
Book Name | دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین |
Writer | قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب |
Publisher | دار المعرفہ ،پاکستان |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 406 |
Introduction |