Maktaba Wahhabi

139 - 406
لیکن ان میں سے کسی ایک نے بھی آپ کی بات نہ سنی۔ حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا اونٹ اپنے دست مبارک سے نحر کیا اور حجام کو بلا کر اپنا سر منڈوایا۔ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کو دیکھا تو وہ بھی اٹھ کھڑے ہوئے، قربانیاں ذبح کیں اور سر منڈوا دئیے۔ کہتے ہیں کہ:’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اس سلوک سے بڑھ کر تعجب والی بات کوئی دوسری نہیں ۔ کیا اب عاقل ان لوگوں کی بات تسلیم کر سکتا ہے جو کہتے ہیں کہ صحابہ کرام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنتے اور مانتے تھے؟ جب کہ یہ واقعہ ان کے اس دعویٰ کی تکذیب کر رہا ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا﴾ [النساء: ۶۵] ’’پس نہیں ! آپ کے رب کی قسم! وہ مومن نہیں ہوسکتے، حتی کہ آپ کو اپنے جھگڑوں میں فیصلہ کرنے والا مان لیں ، پھر اپنے دلوں میں اس پر کوئی تنگی محسوس نہ کریں جو فیصلہ آپ فرما دیں اور اسے پوری طرح تسلیم کرلیں ۔‘‘ ردّود علمائے کرام ٭حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا صلح کے معاملہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یوں تکرار کرنا اور ایسے ہی شروع میں قربانی کرنے اور سرمنڈوانے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا دیر کرنا، حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کی اور سر منڈوا دیے۔ یہ تمام باتیں صحیحین کی روایات سے ثابت ہیں ۔ [1] اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر طعن کا مدار ان دو امور پر ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان میں نہ ہی اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر طعنہ زنی والی بات ہے اور نہ ہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، یا کسی دوسرے صحابی پر جو صلح حدیبیہ میں موجود تھے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب دیکھا تھا کہ آپ مکہ میں داخل ہوئے اوربیت اللہ کا طواف کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں اپنے اصحاب کو اس کی خبر دی۔ جب یہ لوگ صلح حدیبیہ والے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل پڑے تو کسی ایک کو بھی اس سال اس خواب کے شرمندہ تعبیر ہونے میں ذرّہ برابر بھی شک نہیں تھا اور جب صلح طے پا گئی کہ اس سال واپس جائیں گے اور آئندہ سال عمرہ کے لیے آئیں گے، تو یہ بات اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر گراں گزری۔‘‘[2]
Flag Counter