Maktaba Wahhabi

167 - 406
حنین کے دن بھاگ جانے کے متعلق اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ یہ رب سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے ان لوگوں کا امتحان اور آزمائش تھی جو کہ ان کی تربیت کا حصہ تھی، تاکہ اپنی کثرت تعداد پر اعتماد نہ کریں ، بلکہ صرف اور صرف ایک اللہ تعالیٰ پر اعتماد ہونا چاہیے ارشاد ربانی ہے: ﴿ لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّٰهُ فِي مَوَاطِنَ كَثِيرَةٍ وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْكُمْ شَيْئًا وَضَاقَتْ عَلَيْكُمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُمْ مُدْبِرِينَ () ثُمَّ أَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَنْزَلَ جُنُودًا لَمْ تَرَوْهَا وَعَذَّبَ الَّذِينَ كَفَرُوا وَذَلِكَ جَزَاءُ الْكَافِرِينَ﴾ [التوبۃ: ۲۵۔۲۶] ’’یقیناً اللہ نے بہت سی جگہوں میں تمھاری مدد فرمائی اور حنین کے دن بھی، جب تمھاری کثرت نے تمھیں خود پسند بنا دیا، پھر وہ تمھارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین تنگ ہوگئی، باوجود اس کے کہ وہ فراخ تھی، پھر تم پیٹھ پھیرتے ہوئے لوٹ گئے۔ پھر اللہ نے اپنی سکینت اپنے رسول پر اور ایمان والوں پر نازل فرمائی اور وہ لشکر اتارے جو تم نے نہیں دیکھے اور ان لوگوں کو سزا دی جنھوں نے کفر کیا اور کافروں کی یہی جزا ہے۔‘‘ اور یہ بات کسی پر مخفی نہیں ہے کہ اس معرکہ میں وہ لوگ بھی تھے جو نئے نئے مسلمان ہوئے تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی باہمی چپقلشیں شبہ:.... صحابہ ایک دوسرے کو گالی دیتے اور باہم جنگ و قتال کیا کرتے تھے، ارشاد ربانی ہے: ﴿ وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا فَإِنْ بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّى تَفِيءَ إِلَى أَمْرِ اللّٰهِ فَإِنْ فَاءَتْ فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَأَقْسِطُوا إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ﴾[الحجرات: ۹] ’’اور اگرمؤمنین کے دوگروہ لڑ پڑیں تو ان کے مابین صلح کرا دو، پھر اگر دونوں میں سے ایک دوسرے پر ظلم کرے توظالم سے لڑو، حتی کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے، پھر اگر وہ لوٹ آئے تو ان کے درمیان انصاف کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف کرو، بے شک اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ ‘‘ جواب:....ان کے آپس میں لڑنے جھگڑنے کے باوجود اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ایمان اور ایمانی بھائی چارے کو ثابت کیا ہے، جب اس آیت کے مفہوم میں عام اہل ایمان داخل ہیں ، تو صحابہ کرام بالاولی اس میں داخل ہیں ۔ اہل سنت و الجماعت کہتے ہیں : اہل جنت میں داخل ہونے کے لیے خطا اور غلطی سے
Flag Counter