Maktaba Wahhabi

175 - 406
خلافت کے حق دار ہیں ....‘‘ [1] ابن کثیر رضی اللہ عنہ نے یہ بھی نقل کیا ہے کہ جب آپ تک حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبر پہنچی تو رونے لگ گئے۔ تو آپ کی بیوی نے کہا: اب تم اس پر روتے ہو اور اس سے پہلے ان سے جنگیں کرتے تھے۔ تو آپ نے فرمایا: ’’ تمہاری بربادی ہو، تم نہیں جانتی کہ لوگوں نے کیا علم و فضل اور فقہ کو کھو دیا ہے۔‘‘[2] تو کیا عقل یا دین کے اعتبار سے یہ جائز ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو گالی دیں یا لوگوں کو آپ کو گالی دینے کی ترغیب دیں ، جب کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق آپ کا اپنا عقیدہ یہ تھا۔ کسی ایک بھی صحیح روایت سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنی ساری زندگی میں جنگ یا امن کی حالت میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کوگالی دی ہو۔ تو پھر کیا یہ معقول بات ہے کہ جنگ ختم ہونے یا آپ کی وفات کے بعد آپ کو گالی دی جائے۔ پھر یہ کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے تنازل کے بعد خلافت میں منفرد تھے اور تمام لوگوں کا آپ کی خلافت پر اجماع ہو گیا تھا اور تمام بلاد و امصار آپ کے سامنے سر تسلیم خم کر چکے تھے، اب حضرت علی رضی اللہ عنہ کو گالی دینے میں کون سا فائدہ تھا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نماز کو بدل دیا تھا شبہ:.... حضرات صحابہ نے نماز بدل دی تھی؟ ٭ایک شبہ یہ بھی پھیلایا جا رہا ہے کہ حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم نے نماز میں تبدیلی کر دی تھی۔ ایک معترض کہتا ہے:’’ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد کی کسی چیز کی شناخت نہیں ہوتی۔‘‘ آپ سے پوچھا گیا: کیا نماز بھی؟ تو فرمایا: کیا تم نے فلاں فلاں چیزیں ضائع کر کے نماز کو بھی ضائع نہیں کر دیا۔‘‘ امام زہری کہتے ہیں :’’ میں دمشق میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، تو آپ رو رہے تھے میں نے پوچھا: آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ توفرمایا: جو چیزیں ہم نے پائی تھیں ان میں کوئی ایک بھی نظر نہیں آ رہی اور یہ نماز بھی تم نے ضائع کر دی اور نماز میں سب سے پہلے تبدیلی کرنے والے حضرت عثمان اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں ۔
Flag Counter