Maktaba Wahhabi

177 - 406
یہ بات صحت کے ساتھ ثابت ہے کہ حجاج اور اس کا امیر الولید نماز کو دیر سے پڑھا کرتے تھے۔ عبدالرزاق نے ابو جریج سے اور انہوں نے عطا سے روایت کیا ہے، فرماتے ہیں : ولید نے جمعہ میں اتنی تاخیر کی حتیٰ کہ شام ہو گئی۔ میں آیا تو بیٹھنے سے قبل ظہر کی نماز پڑھ لی، پھر عصر کی نماز پڑھی، میں بیٹھا ہوا تھا اور وہ خطبہ دے رہا تھا۔ امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ ابو نعیم رحمہ اللہ نے کتاب الصلاۃ میں ابوبکر بن عتبہ سے روایت کیا ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابو جحیفہ کے پہلو میں نماز پڑھی۔ حجاج نے نماز میں دیر کر کے شام کر دی۔ تو ابوجحیفہ نے کھڑے ہو کر نماز پڑھ لی اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ حجاج بن یوسف کے پیچھے نماز پڑھ لیا کرتے تھے، جب اس نے نماز میں تاخیر کرنا شروع کر دی تو آپ نے اس کے پیچھے نماز پڑھنا ترک کر دیا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے اس اطلاق سے ہرگز یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ یہ بات تمام اسلامی شہروں میں پائی جاتی تھی۔ بلکہ آپ اپنا وہ مشاہدہ بیان کر رہے ہیں جو آپ نے بلاد شام اور بصرہ میں امراء کے ہاں دیکھا تھا۔ کیونکہ آپ مدینہ بھی تشریف لائے تھے، مگر وہاں پر آپ نے کسی چیز کا انکار نہیں کیا، ہاں یہ ضرور ارشاد فرمایا: تم لوگ صفیں سیدھی نہیں کرتے۔[1] اس کا سبب یہ تھا کہ جب آپ مدینہ تشریف لائے تو اس وقت یہاں کے امیر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تھے۔[حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ بلا ریب پابند سنت انسان تھے؛ اس وجہ سے شکایت کا موقعہ نہیں ملا] ٭تنقید نگار کا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے متعلق یہ کہنا کہ انہوں نے نماز کو بدل دیا تھا۔ ٭ تو ہم کہتے ہیں کہ:’’ یہاں پر مقصود سفر کی نماز ہے، اس کو پورا پڑھا جائے، یا قصر کیا جائے۔ اس معاملہ میں اختلاف کے متعلق فقہ کا ادنی علم رکھنے والا بھی جانتا ہے۔ یہ اختلاف حضرات صحابہ سے مروی چلا آ رہا ہے۔ یہاں سے ہمیں یہ علم بھی ہوتا ہے کہ سفر میں قصر کرنا ایک رخصت ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور دیگر تمام رخصتوں کی طرح اس میں بھی اختیار ہے کہ اسے اپنا یا جائے یا ترک کر دیا جائے۔ پس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نماز میں کوئی تبدیلی نہیں کی کہ انہوں نے فجر کی نماز چار ر کعت پڑھی ہو، یا مغرب کے فرض قصر کر کے ایک رکعت پڑھی ہو۔ صحابہ کرام ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات نہیں مانا کرتے تھے شبہ: .... صحابہ کی اپنے خلاف عدم اتباع نبوی کی گواہی۔ ٭اس بارے میں وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت سے دلیل پیش کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter