Maktaba Wahhabi

184 - 406
اس شبہ پر ردّ ٭اہل نظر محققین کے ہاں دلیل کے بغیر کوئی بھی دعوی کوئی قیمت نہیں رکھتا۔ اس تنقید نگار نے اپنے دعوی کے حق میں کوئی ایک دلیل بھی ایسی پیش نہیں کی جس سے اس کا دعوی ثابت ہو سکے ۔ ٭حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر یوں طعنہ زنی کرنا درحقیقت اس نبی برحق صلی اللہ علیہ وسلم پر طعنہ زنی ہے جنہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی سنت، خلفائے راشدین کی سنت کی اتباع کا حکم دیا تھا۔ جیسا کہ حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’تم پر واجب ہے کہ میری اورمیرے خلفا راشدین مہدیین (ہدایت یافتہ) کی سنت کو لازم پکڑو۔ تم لوگ اسے (سنت کو) دانتوں سے مضبوطی سے پکڑ لو۔‘‘[1] ایسے ہی حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ والی حدیث میں بالخصوص حضرت ابوبکر و حضرت عمر رضی اللہ عنہما کی اقتدا کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے : ’’ میرے بعد ان دو کی اقتداء کرو؛ یعنی ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما ۔‘‘ [2] ٭اگر اس تنقید نگار کے دعوی کے مطابق حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ عالم تھا کہ وہ اپنی رائے پر عمل کرتے تھے اور سنت کو انہوں نے پس پشت ڈال دیا تھا اور آپ نے سب سے قبل تحریف اور تبدیلی کی۔تو اس سے یہ لازم آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی امت کے ساتھ دھوکا سے کام لیا ہے ۔اور آپ نے امت کی خیر خواہی کا حق ادا نہیں کیا ۔ کیونکہ آپ نے امت کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی اقتداء کرنے کا حکم دیا ہے۔ اگر فرض کریں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر مخفی رہ گیا تھا تو کیا اللہ رب العالمین پر بھی آپ کا حال مخفی تھا [کہ وہ ما ینطق عن الہوی والی زبان جب آپ کی اقتداء کا حکم دے رہی تھی تو ممانعت کی وحی کیوں نہیں آئی]۔ اس سے معلوم ہوگیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ خیر اور حق و ہدایت پر تھے۔ ٭حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں ان صحابہ نے جنہیں اللہ تعالیٰ کے دین کے بارے میں کسی ملامت گر کی ملامت کی پرواہ نہیں ہوا کرتی تھی؛[ عادل اور حق پر ہونے کی] گواہی دی ہے اوریہ کہ آپ ان کے مابین کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق فیصلے کیا کرتے تھے اور اس راہ پر چلتے تھے جس پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے عہد خلافت میں گامزن رہے تھے۔ابن ابی شیبہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ بیان کرتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ آپ کے زخمی ہونے کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جمع ہوگئے اور آپ سے کہنے لگے:
Flag Counter