Maktaba Wahhabi

287 - 406
ردّ:.... اس روایات میں کئی ایک آفات اور علتیں ہیں ، ان میں سے جریر بن حازم صدوق ہے، مگر اوہام کا شکار رہتا ہے، اور اس کے حافظہ میں اختلاط ہوگیا تھا، جیسا کہ امام ابو داؤد اور امام بخاری نے التاریخ الکبیر ۲؍۲۲۳۴ میں صراحت کے ساتھ کہا ہے۔ مغیرہ کا نام مغیرہ ابن المقسم ہے، ثقہ راوی ہے، مگر اپنی روایات میں ارسال کرتا ہے، خصوصاً وہ روایات جو ابراہیم سے ہیں ۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسے مدلسین کے تیسرے طبقہ میں شمار کیا ہے، یہ وہ طبقہ ہے جن کی روایات قبول نہیں کی جائیں ۔ اس کی صرف ایک ہی صورت ہے کہ سماع کی صراحت کریں ۔ ایک تیسری روایت بلاذری سے ہے (متوفی ۲۷۹ھ) ۔وہ سلیمان التیمی سے، وہ ابن عون سے روایت کرتا ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف آدمی بھیجا، وہ آپ سے بیعت لینا چاہتے تھے۔ آپ نے بیعت نہیں کی تھی۔ حضرت عمر آئے اور ان کے ساتھ آگ کا ایک فتیلہ (مشعل) تھا۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو دروازہ پر روک لیا اور کہا: اے ابن خطاب! کیا تم مجھ پر میرا دروازہ جلانا چاہتے ہو؟ انہوں نے کہا! ہاں ۔ یہ تیرے باپ کے لائے ہوئے پیغام میں اس سے بھی بہت سخت فیصلہ ہے؟ [1] جواب:.... یہ اسناد یہ دوا عتبار سے منقطع ہے۔اس لیے کہ سلیمان التیمی تابعی ہے اور بلاذری اس سے بہت زیادہ متاخر ہے، پھر اس سے روایت کیسے کی جاسکتی ہے، جبکہ درمیان میں کسی واسطے کا ذکر تک نہیں کیا گیا؟ اور ابن عون بھی ایک متاخرتا بعی ہیں ، انہوں نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا زمانہ پایا ہی نہیں ۔ ان کے مابین انقطاع ہے۔ اس میں دو علتیں (دیگر اسناد کے اعتبار سے) مزید ہیں :مسلم بن محارب کی مجہولیت (جہالت)۔ ابن ابی حاتم نے الجرح و التعدیل (۸؍۲۶۶) میں اس کا ذکر کیا ہے، مگر کوئی جرح یاتعدیل نہیں کی اور ہمیں کسی ایسے عالم کا پتہ نہیں چل سکا جس نے اسے ثقہ کہا ہو، یا اس کی مذمت کی ہو۔ ۱۔ابن عون یعنی عبداللہ بن عون (متوفی ۱۵۲ ہجری) کا انقطاع۔ اس نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بھی حدیث کی سماعت نہیں کی، تو حضرت ابو بکر سے بالأولی اس کا سماع ثابت نہیں ہوتا اور پھر خصوصاً اس حادثہ کے متعلق خبر دینا؟ یہ یاد رہنا چاہیے کہ یہ واقعات سن ۱۱ہجری کے ہیں ۔ ایسے ہی سلیمان التیمی نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا زمانہ نہیں پایا اس کی تاریخ وفات ۱۴۳ ہجری ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہاکے گھر میں آگ: ٭ابن خذابہ کا اپنی کتاب ’’الغدر‘‘ میں یہ کہنا کہ زید بن اسلم سے روایت ہے وہ کہتا ہے کہ میں ان کے
Flag Counter