Maktaba Wahhabi

308 - 406
خلیفہ المسلمین کا انکار کرے اور اپنی خلافت کا دعو یدا ر بنا پھرے۔ یہ صحیح حدیث پر عمل ہے۔[1] حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے حدزنا کا اسقاط: ایک اعتراض یہ بھی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ پر زنا کی حدنہیں لگائی، حالانکہ چار آدمیوں نے گواہی پیش کی تھی۔ چوتھے نے ایسا کلمہ کہا جس سے حد کو ختم کر دیا۔جب یہ چوتھا آدمی گواہی دینے کے لیے آیا تو آپ نے کہا: میں ایسے آدمی کا چہرہ دیکھ رہا ہوں جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کسی مسلمان کو رسوا نہیں کریں گے۔ جواب:.... حد کا نفاذ اس کے ثبوت پر ہوتاہے۔یہاں تو زنا ثابت ہی نہیں ہو سکا۔ کیونکہ چوتھے گواہ نے اس طرح گواہی دی ہی نہیں جس طرح دینا چاہیے تھی اور آپ کا شاہد کو تلقین کرنا ایک جھوٹا افسانہ ہے جو کہ دشمنان نے گھڑ لیا ہے۔ کیونکہ معتبر تاریخ جیسا کہ تاریخ بخاری، اور ابن اثیر اور دوسرے مصادر میں ہے کہ جب چوتھا گواہ زیاد بن ابیہ آیا تو اس سے پوچھا گیا کیا تم بھی اپنے ساتھیوں کی طرح گواہی دیتے ہو؟ اس نے کہا: مجھے صرف اس قدر علم ہے کہ میں نے ایک جگہ پر کچھ نفوس دیکھے، جن کی سانسیں پھولی ہوئی تھیں اور وہاں کچھ حرکت ہو رہی تھی اور اس کے پیٹ کے نیچے کچھ چھپا ہوا تھا، اور دو آدمی تھے جیسے گدھے کے کان۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا تم نے ایسے دیکھا ہے جیسے سرمہ کی سلائی سرمہ دانی میں ؟ تو اس نے کہا: نہیں ۔ اس وقت مجلس میں سیّدناعلی رضی اللہ عنہ کے علاوہ کئی دیگر صحابہ بھی موجود تھے اور ایک روایت کے الفاظ ہیں :’’ میں ایسے آدمی کا چہرہ دیکھ رہا ہوں جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ مسلمانوں میں سے ایک آدمی کو رسوا نہیں کریں گے۔ یہ جملہ حضرت مغیرہ نے اس وقت کہا تھا۔ جیسا کہ فریق مدعی علیہ کا گواہوں کے ساتھ مؤقف ہوتا ہے۔ خمس اہل بیت اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ : شبہ: ....حضرت عمر نے اہل بیت کو اس خمس سے حصہ نہیں دیا جو قرآن سے ثابت ہے۔ جواب:.... حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا فعل، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل کے موافق ہے۔ اس کی حقیقت یہ ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ ذوی القربیٰ کا حصہ خمس سے نکالا کرتے تھے، اور اسے فقراء اور مساکین میں تقسیم کر دیا کرتے تھے۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہوتا تھا۔ حنفیہ کا فتوی بھی اسی پر ہے اور امامیہ کے ہاں ایک بڑی جماعت اسی کی قائل ہے۔ جب کہ شافعیہ کا قول یہ ہے کہ خمس الخمس میں امیر وفقیر برابر کے شریک ہیں اور یہ ان میں ایسے تقسیم ہو گا کہ ہر مرد کو دو عورتوں کے برابر حصہ ملے گا اور یہ صرف
Flag Counter