Maktaba Wahhabi

313 - 406
یہ کیسے معلوم ہوا کہ اتنی مدت بعد آپ کا قتل ہونا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی بددعا کی وجہ سے تھا۔نیز جب دعا کرنے والا کسی مسلمان کو یہ بددعا دے کہ’’ تمہیں کافر قتل کریں ۔‘‘ تو یہ اس کے حق میں دعا ہے بد دعا نہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے بعض کے لیے کبھی کبھار ایسی دعا فرمایا کرتے تھے۔ جب آپ کسی کے لیے کہتے: ’‘’اللہ تعالیٰ فلاں کی مغفرت کر دے۔‘‘ تو صحابہ کہتے:’’کاش ! اگر ان سے ہمیں مستفید ہونے دیا ہوتا۔‘‘ [1] جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کے لیے ان الفاظ میں دعا کیا کرتے تو وہ شہید ہو جاتاتھا۔ اگر کہنے والایہ کہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اہل صفین اور خوارج پر ظلم کیا تھا، حتی کہ انہوں نے آپ کو بددعا دی، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ابن ملجم نے آپ کو قتل کر دیا، تو پھر ان کے اصول میں یہ بات بھی معقولیت سے کچھ زیادہ بعید نہیں ۔ ایسے ہی دعوی کرنے والے یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ آل سفیان نے حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہما کو بد دعا دی تھی۔ جس کے نتیجہ میں آپ قتل ہوئے۔ (مگر یہ سب صرف دعوے ہیں جن کی کوئی دلیل یا حقیقت نہیں )۔ ازداج النبی رضی اللہ عنہم کو بیت المال سے ضرورت سے زیادہ دینا: شبہ :.... آپ أزواج النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت المال سے ضرورت سے زیادہ دیا کرتے تھے۔ جواب:....حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے اپنی بیٹی ہونے کی وجہ سے انہیں کم دیا کرتے تھے۔ جیساکہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو کم حصہ دیا کرتے تھے۔ یہ عدل میں آپ کے کمال ِاحتیاط کی وجہ سے تھا۔ آپ کو اللہ کے سامنے پیش ہونے کا خوف تھا ۔ آپ اپنے نفس کو خواہشات سے بہت زیادہ روکنے والے تھے۔ آپ کی رائے میں فضائل کی بنیاد پر عطیات میں فضیلت دی جاسکتی تھی۔ آپ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہم کو دوسری خواتین کی نسبت بہت زیادہ دیا کرتے تھے۔ جیسا کہ آپ نبی ہاشم میں سے آل عباس اور آل أبی طالب رضی اللہ عنہما کو دیگر تمام قبائل کی نسبت بہت زیادہ دیا کرتے تھے۔ آپ کا کسی کو فضیلت دینا اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تعلق، یا اس کی اسلام میں سبقت یاکسی دوسری فضیلت کی وجہ سے ہوا کرتا تھا۔ آپ فرمایا کرتے تھے: ’’اس مال کا کوئی ایک کسی دوسرے سے زیادہ حق دار نہیں ، بے شک یہ انسان اور اس کی تو نگری، انسان اور اس کی آزمائشیں اور کسی کی مسابقت یا کسی آدمی کی ضرورت کے اعتبار
Flag Counter