Maktaba Wahhabi

323 - 406
تو آپ نے فرمایا:’’ امین اور اس کی جماعت کے پاس‘‘ اور حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ کیا۔ لوگ کھڑے ہو گئے او رکہنے لگے: ہماری نظریں کچھ اور دیکھ رہی ہیں ۔ آپ ہمیں جہاد کی اجازت مرحمت فرمائیں ۔‘‘تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ میں ان لوگوں کو قسم دیتا ہوں جن پر میری اطاعت لازم ہے کہ وہ قتال نہ کریں ۔‘‘ [1] اس میں دو افراد کا اختلاف نہیں کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے خون کا سب سے پہلے مطالبہ کرنے والے حضرت طلحہ وزبیر رضی اللہ عنہما تھے۔ آپ قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ سے قصاص لینا چاہتے تھے اور اسی غرض سے نکلے تھے۔ ٭ یہ کہنا کہ صحابہ نے آپ کی لاش کو مسلمانوں کے قبر ستان میں دفن کرنے سے روکا اور آپ کو ایک ڈھیر پر دفن کیا گیا، وہ ایک یہودی عورت کی زمین تھی اور آپ کو بغیر غسل اور کفن کے دفن کیا گیا۔ جواب:.... یہ ڈھیر نما جگہ کسی یہودیہ کی ملکیت نہیں تھی اور جیسے معاملہ بیان کرتے ہیں مطلق طور ایسے بھی نہیں ہوا۔ بلکہ یہاں پر ڈھیر یا ’’حش‘‘ سے مراد باغیچہ ہے۔ یہ باغیچہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کوکب نامی انصاری سے خرید اتھا اور جب آپ فوت ہوئے تو آپ کو آپ کے خرید کردہ بستان میں دفن کیا گیا، اب اس میں حرج والی بات کون سی ہے؟ یہود تو اس وقت مدینہ میں موجود ہی نہ تھے۔ یہود کو پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جلاوطن کر دیا تھا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان باقی ماندہ یہود کو الجزیرہ کی طرف نکال دیا تھا اور پھر یہ کہ اکثر صحابہ مدینہ میں نہیں تھے ۔ اس لیے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو موسم حج میں قتل کیا گیا، تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مکہ میں تھے اور کچھ یمن وشام اور کوفہ وبصرہ اور خراسان میں اسلامی لشکروں میں فتح کے پھریرے لیے چل رہے تھے۔ اہل مدینہ تو مسلمانوں کا ایک چھوٹا سا حصہ تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور ظالموں کی ولایت: ٭یہ کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں کووالی اور امراء بنایا تھا جن سے ظلم وخیانت اور دیگرے برے اعمال صادر ہوئے تھے، جیسے ولید بن عقبہ، جس نے شراب پی کر لوگوں کو نشہ کی حالت میں نماز پڑھائی اور اس نے فجر کی چار رکعت نماز پڑھا کر پوچھا: کیا اور زیادہ پڑھائی جائے ۔ سیّدنامعاویہ رضی اللہ عنہ کو شام کی ولایت تفویض کی، جو حقیقت میں چار ممالک سے عبارت تھی۔ اس سے اس نے قوت پکڑی، حتیٰ کہ امیر المؤمنین سے جھگڑا کیا، اور ان کی خلافت کے ایام میں ان کے خلاف بغاوت کی اور عبداللہ بن سعد کو مصر کا والی بنایا، جس نے اہل مصرپر بہت زیادہ ظلم کیا۔ حتیٰ کہ وہ لوگ
Flag Counter