Maktaba Wahhabi

326 - 406
جواب:.... آپ لوگوں کو بنجر زمین آباد کرنے کی اجازت دیتے تھے اور جو کوئی ایسی زمین آباد کر لیتا، وہ اس کی ملکیت ہوتی۔ اس کی دلیل یہ حدیث نبوی ہے:’’ بنجر زمین اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے اور جو کوئی اس میں سے کچھ حصہ آباد کرے وہ اسی کی ہے۔‘‘[1] آپ نے کسی ایک کو زندہ اور آباد زمین ہبہ نہیں کی جیسا کہ تاریخ کا علم رکھنے والوں کو اس کا پتہ ہے۔ عبیداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ پر ہرمزان کی قصاص کا عدم نفاذ: ایک اعتراض....’’ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں شرعی حدود کی پرواہ نہیں کی جاتی تھی۔ چنانچہ اہواز کے بادشاہ ہر مزان کے قصاص میں عبید اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ کو قتل نہیں کیا تھا حالانکہ وہ[ہرمزان] حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں اسلام لا چکا تھا۔اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے میں شریک ہونے کی تہمت تھی۔حالانکہ آپ کا قاتل صرف ابو لؤلؤ تھا اور اس کی بیٹی کو بھی قتل کیا گیا اور ایسے ہی ایک اور عیسائی پر بھی یہی تہمت لگا کر قتل کیا گیا۔ تمام صحابہ اس پر یک زبان تھے کہ عبیداللہ سے قصاص لیا جائے مگر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کی موافقت نہیں کی بلکہ اپنی جیب سے ہرمزان کی دیت ادا کردی۔‘‘ پس ایسا انسان امام بننے کا اہل نہیں تھا۔ جواب: ....اس مذکو رہ بالا صورت میں قصاص ثابت نہیں ہوتا۔ اس لیے کہ ہرمزان کے وارث مدینہ میں نہیں تھے، بلکہ فارس میں تھے۔جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کی طرف آدمی بھیجا تو وہ مدینہ میں نہیں آئے خوف کی وجہ سے۔ جیسا کہ مرتضی نے بعض کتابوں میں ذکر کیا ہے۔ [2] قصاص کے لیے مقتول کے تمام ورثاء کا حاضر ہونا شرط ہے، جیسا کہ حنفیہ کا مذہب بھی ہے، اب صرف دیت کی صورت میں باقی رہ گئی تھی۔ تو آپ نے دیت بیت المال سے ادا کی، قاتل کے مال سے نہیں ۔اور اس لیے بھی کہ ابو لؤلؤ کی بیٹی مجوسی تھی اور جفینہ نصرانی تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’ کسی مسلمان کو کافر کے بدلہ میں قتل نہیں کیا جاسکتا۔‘‘[3] یہ ان [امامیہ ]کے نزدیک بھی ثابت ہے۔ اگر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ عبیداللہ سے قصاص لیتے تو بہت بڑا فتنہ پیدا ہو جاتا۔ کیونکہ بنوعدی اوربنو تیم اس قتل کی راہ میں رکاوٹ تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر عثمان اس سے قصاص لیں گے تو ہم ان سے جنگ کریں
Flag Counter