Maktaba Wahhabi

334 - 406
ہیں اور بذیل فتنے اس علاقہ سے ظاہر ہوئے ہیں ، جیسے سبائیت، خوارج، معتزلہ، خرمیہ قرامطہ، بابیہ، بہائیہ، اور ان کے علاوہ دوسرے فتنے۔ سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکو مارنے کا واقعہ : ایک معترض کہتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بے ادبی اور گستاخی کے متعلق عجیب وغریب باتیں نقل کی ہیں ۔ حتیٰ کہ لکھا ہے کہ آپ کے والد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے آپ کو مارا اور آپ کاخون بہہ نکلا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اس کی بیباکی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اسے طلاق کی دھمکی دی اور یہ کہا کہ اس کا رب اس کے لیے تم سے بہتر عورتوں کو بدل لائے گا۔ یہ اتنے قصے ہیں کہ ان کے بیان کا یہ موقعہ نہیں ۔‘‘ جواب: ....صحیح بخاری میں ان طعنہ زنیوں کا نام ونشان تک نہیں پایا جاتا۔ ٭ معترض کا یہ کہنا کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اس کی بیباکی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اسے طلاق کی دھمکی دی اور یہ کہا کہ اس کا رب اس کے لیے تم سے بہتر عورتوں کو بدل لائے گا.... الخ ٭اس کے جواب میں ہم کہتے ہیں : ہم یہ نہیں کہتے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا معصوم تھیں انبیاء کے علاوہ ہر انسان سے چھوٹا بڑا گناہ ہو جاتا ہے۔ معترض کا یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ نے دھمکی دی کہ انہیں طلاق دے دی جائے گی، اور ان کے بدلے بہتر عورتوں کو لایا جائے گا۔ یہ دعوی درست نہیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے یہ روایت بخاری میں موجود ہے۔آپ فرماتے ہیں : ’’ غیرت کے مسئلہ پر ازواج مطہرات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع تھیں میں نے ان سے کہا: قریب ہے کہ رب کی طرف سے حکم آجائے؛ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں طلاق دے دیں اور اللہ تعالیٰ تمہارے بدلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہترین بیویاں عطا کردیں ۔‘‘ تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔‘‘[1] پس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں دھمکی والی کوئی بات نہیں ۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بنی کو طلاق دینے کا اختیار دیا تھا، جیسا کہ اس آیت کے نام ’’آیت تخییر‘‘ سے بھی ظاہر ہوتا ہے، اور مزید برآں یہ کہ یہ آیت کریمہ صرف حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ خاص نہیں تھی، بلکہ تمام ازواج مطہرات کے لیے عام تھی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی تدفین: شبہ:....حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب دفن نہ کرنے دیا۔
Flag Counter