Maktaba Wahhabi

357 - 406
یہ نقل کیا گیا ہے کہ آپ کو زہر دینے والی آپ کی بیوی تھی۔ اس کے والد اشعت بن قیس نے اس کو یہ کام کرنے کا کہا تھا۔ اس نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا نام لے دیا، اور بعض نے اس کے بیٹے یزید کا نام لیا ہے۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دینے والے کے متعلق یہ اختلاف اور اضطراب ان نقول کو کمزور کرتا ہے، کیونکہ اس سے نقل ثابت نہیں ہوئیں ۔ یہ مقولہ عقلی طور پر اس وقت معتبر ہو سکتاتھا اگر حضرت حسن رضی اللہ عنہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے صلح کرنے سے انکار کر دیتے۔ لیکن حق بات تو یہ ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے صلح کر لی تھی۔ پھر حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو زہر کس بات پر دی جاتی؟ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور نظام شوری میں تبدیلی: دعوي:.... حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے خلافت شوری کو قیصر شاہی میں تبدیل کر دیا۔ معترض کہتا ہے کہ وہ اسے کیسے پاک وصاف سمجھتے ہیں ، جب کہ اس نے پہلے اپنے لیے لوگوں سے زبر دستی بیعت لی، اور پھر طاقت کے بل بوتے پر اپنے بعد اپنے فاسق بیٹے یزید کے لیے بیعت لی اور شورائی نظام کو قیصر شاہی نظام میں بدل دیا۔ جواب: ....حضرت معاویہ نے خلافت قوت اور طاقت کے بل بوتے پر حاصل نہیں کی۔ بلکہ یہ تمام عمل حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ صلح کے نتیجہ میں اتمام کو پہنچا۔ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی تصدیق تھی: ’’ میرا یہ بیٹا سرادر ہے، اور یقیناً اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ مسلمانوں کے دو گروہوں میں صلح کروائے گا۔‘‘ ٭جہاں تک یزید کا تعلق ہے، تو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی کوشش تھی کہ لوگوں کی موافقت حاصل ہو جائے، اور آپ نے یزید کو ولی عہد بنانے کے لیے بیعت لینے کا ارادہ بھی کیا تھا اور کبار صحابہ اور قبائل کے سرداروں سے اور علاقوں کے گور نروں سے مشورہ لیا تھا۔ ان تمام نے اس پر موافقت کی تھی۔ یزید کی بیعت کی موافقت پر مختلف اطراف سے وفود آنے شروع ہوگئے تھے اور ایک بہت بڑی تعداد میں خلقت نے بیعت کرلی تھی۔ حتیٰ کہ ان بیعت کرنے والوں میں کئی ایک صحابہ بھی شامل تھے۔ حتیٰ کہ جن حفاظ صحابہ نے اس کی بیعت کی تھی۔ ان میں سے ایک حضرت عبداللہ بن عمر بھی تھے۔‘‘[1] حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اور حسین بن علی رضی اللہ عنہما نے اس کی مخالفت کی تھی۔ مگر ایسا کرنابیعت میں موجب قدح نہیں تھا، کیونکہ کوئی نہ کوئی مخالفت سامنے آنا بدیہی بات ہے۔ یہاں سے معلوم ہوتا ہے کہ
Flag Counter