Maktaba Wahhabi

362 - 406
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ شرک پر قائم تھے: کہتے ہیں : امیر معاویہ شرک پر قائم تھے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھاگ گئے تھے۔ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کا خون رائیگاں قرار دیا تھا۔ آپ مکہ بھاگے تو وہاں پر کوئی جائے پناہ نہ ملی کیونکہ مکہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ٹھکانہ بن گیا تھا۔ پھر انھوں نے مجبوری کی حالت میں اسلام کا اظہار کیا ؛ اور اس کے اسلام کا اظہار کرنے کا وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پانچ ماہ قبل کا ہے۔ جواب:.... یہ ایک کھلا ہوا جھوٹ ہے۔ بلا ریب حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فتح مکہ والے سال اسلام قبول کیا اس پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے اور اس سے پہلے یہ گزر چکا ہے کہ آپ مؤلفۃ القلوب میں سے تھے۔ جنھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے بعد بنو ہوازن سے حاصل ہونے والے مال غنیمت سے نوازا تھا۔ اس میں سے معاویہ کو بھی کچھ حصہ دیا گیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبیلوں کے سرداروں اور بڑے لوگوں کو دیا کرتے تھے۔ اگر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بھاگے ہوئے ہوتے تو آپ کا شمار مؤلفہ قلوب میں سے نہ ہوتا اور اگر آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پانچ ماہ قبل اسلام لائے ہوتے تو آپ کو غزوہ حنین کے مال غنیمت میں سے حصہ نہ ملتا ۔ ٭٭٭
Flag Counter