Maktaba Wahhabi

367 - 406
دورکعت کے بعد سلام پھیر دیا، اور بعد میں یہ رکعتیں پڑھ کر نماز پوری کر لی۔ تم نے بھی اپنی نماز پوری کیوں نہ کی؟‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ ہونا: حدیث: ....حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے فرماتے ہیں : ’’اللہ کی قسم! بیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم بشر تھے اور ایسے غصہ ہوتے تھے جیسے بشر کو غصہ آتا ہے۔ [آپ فرمایا کرتے]: ’’اے اللہ ! میں نے آپ سے عہد لے رکھا ہے جس کے خلاف آپ نہیں کریں گے جس مؤمن کو میں نے تکلیف دی ہو یا اسے برا بھلا کہا ہو یا اسے مارا ہو تو اسے اس کے گناہوں کا کفارہ اور اپنی قربت کا ذریعہ بنا دے۔‘‘[1] کہتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر تمام انبیاء کے لے جائز نہیں کہ وہ کسی کو تکلیف دیں ۔ یا انہیں کوڑے لگائیں ، یاگالی دیں یا لعنت کریں ، اور وہ ان چیزوں کا مستحق نہ ہو۔ خواہ ایسا رضا مندی کی حالت میں ہو یا غصہ کی حالت میں ۔ بلکہ یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ بغیر حق کے غصہ کریں ۔ جواب: ....یہ حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ حضرت جابر بن عبداللہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت انس رضی اللہ عنہ نے روایت کی ہے۔ ٭امامیہ کی اسناد علیہم السلام سے ابو جعفر سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ بے شک میں بشرہوں ، میں غصہ بھی کرتا ہوں اور راضی بھی ہوتا ہوں ۔ پس جس کسی مؤمن کو میں نے محروم رکھا، یا تکلیف دی، یا اس پر بددعاء کی، اے اللہ! اس کو اس مؤمن کے گناہوں کا کفارہ اور طہارت بنادے اور جس کسی کا فر کو میں نے قریب کیا، یا اس سے محبت کی، یا اس کے لیے دعا کی، اور وہ اس کا اہل نہیں تھا۔ تو اس کو اس پر وبال اور عذاب بنادے۔‘‘[2] اور ابو عبداللہ علیہ السلام کہتے ہیں : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یمن سے ایک وفد آیا، اس میں ایک آدمی بہت زیادہ باتونی اور کٹ حجتی کرنے والا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بہت غصہ ہوئے، حتیٰ کہ غصہ سے پسینہ آپ کی پیشانی پر نظر آنے لگا، اور آپ کے چہرہ کا رنگ بدل گیا۔ آپ نے زمین کی طرف سر مبارک جھکا لیا۔ پس جبرائیل امین آپ کے پاس تشریف لائے اور عرض گزار ہوئے کہ آپ کے
Flag Counter