Maktaba Wahhabi

368 - 406
رب نے آپ کو سلام بھیجا ہے اور فرمایا ہے: یہ آدمی سخی انسان ہے اور لوگوں کو کھاناکھلاتا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ جاتا رہا۔ آپ نے سرمبارک اٹھایا، اور اس آدمی سے کہا: اگر مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے جبرائیل امین تیرے بارے میں نہ بتاتے کہ تم سخی ہو اور لوگوں کو کھانا کھلاتے ہو تو میں تمہیں یہاں سے دھتکار کر بھگا دیتا، اور تجھے تیرے پسماندگان کے لیے نشان عبرت بنا دیتا۔‘‘ وہ آدمی کہنے لگا: کیا آپ کے رب کو سخاوت پسند ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ۔ وہ آدمی بولا: ’’اَشہد اَن لاالہ الا اللّٰہ واشہد ان محمداً رسول اللّٰہ‘‘ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے، میں اپنا مال کسی سے نہیں روکوں گا۔‘‘[1] نماز میں شیطان کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آنا: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے ایک نماز پڑھی، تو فرمایا: ’’ شیطان میرے سامنے آیا اور مجھ پر دشوار کردیا گیا کہ نماز کو توڑ دے۔ تو اللہ تعالیٰ نے مجھ کو اس پر غلبہ عطا کیا اور میں نے اس کو مغلوب کرلیا اور میں نے ارادہ کیا کہ اسے ایک ستون سے باندھ دوں ، تاکہ صبح کے وقت تم لوگ اسے دیکھ سکو۔ پھر مجھے حضرت سلیمان علیہ السلام کی یہ دعا یاد آئی کہ: ﴿ وَهَبْ لِي مُلْكًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي﴾’’اے اللہ! مجھے ایسا ملک عطا فرما جو میرے بعد کسی کو نہ ملے‘‘[تو میں نے اسے چھوڑ دیا ] تو اللہ تعالیٰ نے اس کو نامراد اور ذلیل کر کے واپس کردیا۔‘‘[2] کہتے ہیں کہ: کیا شیطان کا کوئی جسم ہے کہ اسے رسیوں میں جکڑ کر ستون کے ساتھ باندھ دیا جاتا، حتیٰ کہ صبح لوگ اسے اپنی آنکھوں سے بندھا ہو اگر فتار دیکھ لیتے۔ جواب: ....ابو عبداللہ رحمہ اللہ سے اس آیت کی تفسیر میں ہے: ﴿ وَهَبْ لِي مُلْكًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ ﴾ [صٓ: ۳۵] ’’اور مجھے ایسی بادشاہی عطا فرماجو میرے بعد کسی کے لائق نہ ہو، یقیناً تو ہی بہت عطا کرنے والا ہے۔‘‘ میں کہتا ہوں : کیا آپ کو وہ کچھ دیا گیا تھا جس کی آپ نے دعا مانگی تھی؟ ہاں آپ کو وہ کچھ دیا گیا تھا اور
Flag Counter