Maktaba Wahhabi

369 - 406
آپ کے بعد کسی انسان کو وہ کچھ نہیں ملا جو اللہ کے نبی کو ملا تھا، شیطان پر غلبہ اور اسے گردن سے دباکر ستون تک لے جانا، حتیٰ کہ اس کی زبان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کو بھی لگی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر حضرت سلیمان علیہ السلام کی دعا نہ ہوتی، تو میں تم کو وہ دیکھا دیتا۔‘‘ حدیث نماز فجر اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نیند: شبہ: ....حدیث نماز فجر اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نیند حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ’’ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات گزاری۔ ہم میں سے کوئی ایک بھی صبح سورج طلوع ہونے تک بیدار نہیں ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم میں سے ہر انسان اپنی سواری کو سر سے پکڑ لے، بیشک یہ ایسی منزل ہے جہاں پر شیطان آ موجود ہوا ہے۔‘‘ حضرت ابو ہریرہ کہتے ہیں : ’’پھر ہم نے ایسے ہی کیا؛ [یعنی اس علاقہ سے نکل گئے]پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر وضو کیا، پھر آپ نے پہلے دو سنت پڑھیں اور پھر فجر کی نماز ادا کی ۔‘‘ [1] کہتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسی چیزوں سے بری ہیں ۔ کیا آپ نہیں دیکھتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز کی ترغیب دیتے ہیں اور بالخصوص نماز فجر کا اتنا زیادہ اہتمام کرتے ہیں اور جو لوگ سوئے رہیں ، نماز فجر کے لیے نہ نکلیں ، ان کے گھروں کو جلانے کی دھمکی دیتے ہیں ۔ پھر وہ خود نماز فجر سے سوئے رہیں ؟ حاشا وکلا۔ معاذ اللہ ؛ ایسا ہر گز نہیں ہو سکتا اور بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس دن جس لشکر کے ساتھ تھے، اس کی تعداد سولہ سوتھی اورعادۃً یہ بات محال ہے کہ سارے لوگ سوجائیں ۔ شاید کہ یہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے خارق کلام میں سے ہے۔ جواب:.... سماعۃ بن مہران سے روایت ہے، کہتے ہیں : ’’میں نے اس آدمی کی بابت سوال کیا، جو نماز فجر میں سویا رہے حتیٰ کہ سورج طلوع ہو جائے؟ فرمایا: جب یاد آئے اسی وقت نماز پڑھ لے۔بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر میں سوگئے تھے، حتیٰ کہ سورج طلوع ہو گیا۔ پھر آپ جب بیدار ہوئے تو نماز پڑھ لی، مگر اس جگہ سے ہٹ کر نماز پڑھی۔‘‘[2] اور حمزہ بن الطیار سے روایت ہے، وہ ابو عبد اللہ علیہ السلام سے روایت کرتا ہے ، انھوں نے فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے نماز اور روزہ کا حکم دیا ہے،[اور فرمایا ہے:میں ہی] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز سے سلاتا ہوں اور میں ہی بیدار کرتا ہوں ۔ جب بیدار ہو جاؤ تو نماز پڑھ لو۔ تاکہ لوگ جان لیں کہ اگر ان کے ساتھ یہ صور تحال پیش آئے تو انہیں کیا کرنا چاہے۔ ایسا نہیں ہے جیسے وہ کہتے ہیں جب انسان نماز سے سو یارہا تو ہلاک ہو گیا.... الخ‘‘[3]
Flag Counter