Maktaba Wahhabi

373 - 406
لیے جنت کی راہ آسان کر دیتے ہیں اور عالم کی فضیلت عابد پر ایسے ہے جیسے چود ھویں رات کے چاند کی فضیلت تمام ستاروں پر.... اور بے شک علماء انبیاء علیہم السلام کے وارث ہیں ۔ وہ دینار اور درہم ورثہ میں نہیں پاتے، لیکن انہیں علم کا ورثہ ملتا ہے۔ جس نے اس سے حصہ لے لیا، اس نے بہت بڑا نصیب پالیا۔‘‘ ابو طالب کی موت : حدیث :....ابو طالب کی موت شرک پر ہوئی۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ اے چچا! لا اِلہ اِلا اللّٰہ کہہ دو میں اللہ تعالیٰ کے سامنے اس کی گواہی دوں گا۔‘‘ بالآخر ابوطالب نے لا اِلہ اِلا اللّٰہ کہنے سے انکار کردیا اور کہا: اگر مجھے قریش کے یہ عار دلانے کا خوف نہ ہوتا کہ موت کے ڈر سے میں نے کلمہ پڑھ لیا ہے؛ تو میں یہ اقرار کرکے آپ کی آنکھیں ٹھنڈی کر دیتا۔اللہ تعالی نے ابوطالب کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب فرماتے ہوئے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿ إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ﴾ [القصص: ۵۶] ’’بیشک آپ ہدایت نہیں کرسکتے جسے آپ چاہیں لیکن اللہ تعالی ہدایت کرتے ہیں جسے چاہیں اور وہ ہدایت والوں کو خوب جانتے ہیں ۔‘‘[1] کہتے ہیں : یہ حدیث آل ابی طالب کے دشمنوں نے گھڑی ہے۔ اس کا مقصد اعدائے آل ابی طالب کی قربت حاصل کرنا تھا اور پھر اس کی ترویج اور نشرواشا عت میں اموی حکومت نے کردار ادا کیا۔ جواب: ....ابو طالب کے مشرک مرنے اور شہادتیں کے اقرار سے انکار کی حدیث صرف اکیلے ابو ہریرہ نے روایت نہیں کی۔ ان کے علاوہ حضرت عباس، حضرت ابو سعید حذری اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بھی یہ حدیث روایت کی ہے۔ امامیہ کی اسناد سے قمی نے اس سابقہ آیت کی تفسیر میں نقل کیا ہے کہ یہ آیت ابو طالب کے حق میں نازل ہوئی۔ راوندی (شیعہ عالم) کہتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جہنم کا سب سے کم عذاب میرے چچا کو ہوگا۔ اس کو جہنم کے نچلے طبقہ سے نکال کر اوپر لایا جائے گا، اور آگ کی دوجوتیاں پہنائی جائیں گی، جن کی وجہ سے اس کا دماغ کھول رہا ہوگا۔‘‘ [2]
Flag Counter