Maktaba Wahhabi

389 - 406
میں آپ کے پاس تو چلا آیا، مگر امیر المؤمنین کی قبر کی زیارت نہیں کی۔‘‘ تو آپ نے فرمایا: ’’تم نے بہت ہی برا کیا، اگر تو ہمارے شیعہ میں سے نہ ہوتا، تو میں تیری طرف دیکھتا بھی نہیں ۔ کیاتم اس کی زیارت نہیں کرتے جس کی زیارت اللہ تعالیٰ، فرشتے اور انبیاء کرتے ہیں اور اہل ایمان بھی اس کی زیارت کرتے ہیں ۔‘‘ میں نے کہا: ’’میں آپ پر قربان جاؤں ، مجھے اس کا علم نہیں تھا۔‘‘[1] منیع بن حجاج نے صفوان الجمال سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں :’’ جب ابو عبداللہ ’’الحیرۃ‘‘ تشریف لائے تو مجھ سے کہا: کیا تم قبر حسین رضی اللہ عنہ کی خواہش رکھتے ہو؟ میں نے کہا: میں آپ پہ قربان جاؤں ، کیا آپ اس کی زیارت کے لیے جائیں گے؟ تو کہنے لگے: میں کیسے اس کی زیارت کروں جب کہ اللہ اس کی زیارت کے لیے ہر جمعرات کو ملائکہ اور انبیاء اوصیاء کے ساتھ اتر تے ہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم افضل الأنبیاء ہیں ، اور ہم افضل الأو صیاء ہیں ۔‘‘ صفوان نے کہا: میں آپ پر قربان جاؤں ! کیا میں ہر جمعرات کو اس کی زیارت کیا کروں تاکہ رب کی زیارت کو بھی پالوں ؟ فرمایا: ہاں ، اے صفوان! قبر حسین رضی اللہ عنہ کی زیارت کو لازم پکڑلو، تو کچھ کمالو گے یہی تو فضیلت کی بات ہے۔‘‘[2] اور امام صادق سے ایک طویل حدیث میں مروی ہے، فرمایا: ’’ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی زیارت کر تے ہیں ان سے ہاتھ ملاتے ہیں اور ان کیساتھ چار پائی پر بیٹھتے ہیں ۔‘‘[3] حضرت سلیمان علیہ السلام کی ایک رات میں سوبیویوں سے ملاقات: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :’’ حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا: ’’ میں آج رات اپنی سب بیویوں سے زفاف کروں گا، وہ سب ایک ایک بیٹادیں گی جو اللہ کے راستہ میں جہاد کریں گے۔ فرشتے نے کہا: ان شا اللہ کہہ لیجئے ۔جس کو وہ کہنا بھول گئے تھے۔ چنانچہ انہوں نے اپنی سب بیویوں سے صحبت کی مگر ان میں سے سوائے ایک بیوی کے (جس کو آدھا بچہ پیدا ہوا)کسی کے ہاں کچھ بھی پیدا نہ ہوا۔‘‘
Flag Counter