Maktaba Wahhabi

392 - 406
حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ملک الموت کو تھپڑ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ: ’’ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف موت کا فرشتہ بھیجا گیا جب وہ ان کے پاس آیا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ملک الموت کے ایک تھپڑ مار دیا۔جس سے ملک الموت کی آنکھ نکل گئی۔ تو ملک الموت اپنے رب کی طرف لوٹا اور اس نے کہا: اے پروردگار! آپ نے مجھے ایک ایسے بندے کی طرف بھیجا ہے جو مرنا نہیں چاہتا۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی آنکھ لوٹا دی اور فرمایا:’’ دوبارہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف جا اور ان سے کہہ کہ اپنا ہاتھ مبارک ایک بیل کی پشت پر رکھیں ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ہاتھ کے نیچے جتنے بال آئیں گے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اتنی عمر بڑھا دی جائے گی۔‘‘ کہتے ہیں : ایسا اللہ تعالیٰ یا اس کے انبیاء یا ملائکہ کے لیے جائز نہیں ۔ کیا یہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ مناسب ہے کہ وہ اپنے بندوں میں سے کسی ایک کو چن لے جو کہ غصہ کے وقت بہت سختی سے اہل جبروت کی طرح پکڑلے، اور جہلاء کی طرح موت کو ناپسند کرے۔ جواب:.... حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ملک الموت کو تھپڑمارنے کا قصہ امامیہ نے بھی اپنی اسناد سے نقل کیا ہے۔ اس کا ذکر الجزائری اور تویسیرکانی نے کیا ہے، وہ کہتا ہے: ’’جب ملک الموت آپ کی روح قبض کرنے کے لیے آیا، تو آپ نے اسے تھپڑمار کر کانا کر دیا۔ اس نے کہا: اے رب! آپ نے مجھے ایسے آدمی کی طرف بھیج دیا جس کو موت پسند ہی نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی طرف وحی کی کہ بیل کی پیٹھ پر ہاتھ رکھو، جتنے بال بھی تمہارے ہاتھ کے نیچے آئیں گے، ہر بال کے بدلہ میں ایک سال زندگی ملے گی۔‘‘[1] اردبلی نے کہاہے: ’’بشری طبیعت میں موت کی ناپسندیدگی ودیعت کردی گئی ہے، اور طبیعت اس سے نفرت کھا جاتی ہے، جب آپ میں زندگی کی محبت اور اس کی طرف میلان رکھا گیا ہے، حتیٰ کہ انبیاء کرام بھی جیسا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ملک الموت کے ساتھ قصہ ہے۔‘‘[2] حد یث: ....پتھر کا حضرت موسیٰ علیہ السلام کے کپڑے لے کر فرار ہونا : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
Flag Counter