Maktaba Wahhabi

82 - 90
اہلِ بدر کے فضائل حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کے قصہ کے آخر میں ہے کہ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس نے اﷲکی اور اس کے رسول کی اور مومنوں کی خیانت کی ہے،لہٰذا مجھے اجازت دیں کہ میں اس کی گردن کو اڑادوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لَعَلَّ اللّٰہَ اطَّلَعَ عَلٰی أَہْلِ بَدْرٍ فَقَالَ:اعْمَلُوْا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ)وفی روایۃ:(فَقَدْ وَجَبَتْ لَکُمُ الْجَنَّۃُ) یعنی ’’شاید اﷲ تعالیٰ نے اہلِ بدر کی طرف(بنظرِ رحمت)دیکھا اور پھر کہا:تم جو چاہو کرتے رہو،میں نے تمہیں معاف کردیا ہے‘‘۔ اور ایک روایت میں ہے:’’تمہارے لئے جنت واجب ہوگئی ہے۔‘‘ [البخاری۔الجھاد والسیر،باب الجاسوس،حدیث ۳۰۰۷،مسلم:کتاب فضائل الصحابۃ۔باب فضل أہل بدر،حدیث:۲۴۹۴] اور رفاعہ بن رافع الزرقی نے اپنے باپ سے روایت کیا ہے جو اہلِ بدر میں سے تھے کہ حضرت جبریل علیہ السلام رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے:اہلِ بدر کا آپ کے ہاں کیا مرتبہ ہے؟ آپ نے فرمایا:وہ مسلمانوں میں سب سے افضل ہیں،تو حضرت جبریل علیہ السلام نے کہا:اسی طرح فرشتوں میں سے بھی وہ فرشتے سب سے افضل ہیں جو بدر میں شریک ہوئے۔‘‘ [البخاری۔کتاب المغازی،باب شھود الملآئکۃ بدرا،حدیث:۳۹۹۲]
Flag Counter