Maktaba Wahhabi

13 - 121
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا لشکر ِاسامہ رضی اللہ عنہ تیار کرنا: گیارہ ہجری کے ماہِ صفر کے آخری دنوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو بلقا اور فلسطین کے علاقوں میں جاکر رومیوں سے جنگ کرنے کا حکم دیا۔اس جنگ کے لیے تیار ہونے والے لشکر میں مہاجرین اور انصار میں سے کبار صحابہ بھی شامل تھے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لشکر کا قائد اسامہ رضی اللہ عنہ کو مقرر فرمایا تھا۔[1] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے دو روز قبل ہفتے کے دن لشکر اسامہ رضی اللہ عنہ کی تیاری مکمل ہوگئی تھی اور اس کی تیاری کا سلسلہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری سے پہلے شروع کیا گیا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہِ صفر کے آخر میں لوگوں کو جہادِ روم پر جانے کا حکم دیا اور اسامہ رضی اللہ عنہ کو بلا کر ارشاد فرمایا: ’’تم اس مقام کی طرف روانہ ہوجاؤ،جہاں تمھارے باپ نے شہادت پائی تھی۔وہاں خوب جنگ کرو۔میں تمھیں وہاں جانے والے لشکر کا امیر مقرر کرتا ہوں۔‘‘[2] امارت اسامہ رضی اللہ عنہ پر اعتراض کرنے والوں پر اظہارِ خفگی: بعض لوگ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کی امارت پر معترض ہوئے،تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر خفگی کا اظہار فرمایا۔صحیح بخاری میں یہ واقعہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت سے ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجنے کا عزم کیا جس کا امیر اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو مقرر فرمایا۔اسامہ رضی اللہ عنہ کی امارت پر لوگوں
Flag Counter