Maktaba Wahhabi

18 - 121
لوگوں نے بے تابی سے پوچھا:’’کیا جواب لائے؟‘‘ فرمایا:’’چلے جاؤ میرے سامنے سے۔تمھاری مائیں تمھیں گم پائیں،مجھے تمھاری وجہ سے خلیفۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی جھڑکیاں کھانا پڑیں۔‘‘[1] ابوبکر رضی اللہ عنہ کا لشکر کو الوداع کرنے کے لیے نکلنا: بعد ازاں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ لشکر میں تشریف لائے،فوجیوں کو اپنے سامنے روانہ کیا اور انھیں الوداع کہنے کے لیے کچھ دور ان کے ساتھ گئے۔اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ پیدل چل رہے تھے اور ان کی سواری کی لگام عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے پکڑی ہوئی تھی،جب کہ اسامہ سوار تھے۔اسامہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا: ’’اے خلیفہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!ٍ یا تو آپ سوار ہوجائیں یا میں سوای سے اتر کر پیدل چلوں گا۔‘‘ انھوں نے فرمایا: ’’نہ تم سواری سے اترو گے اور نہ میں سوار ہوں گا۔میرا اس بات میں کیا نقصان ہے،کہ تھوڑی دور اللہ کی راہ میں پیدل چل کر اپنے قدم غبار آلود کرلوں۔غازی کے نامۂ اعمال میں ہر قدم کے بدلے میں سات سو نیکیاں لکھی جاتی ہیں،اس کے سات سو درجے بلند کیے جاتے ہیں اور سات سو گناہ دور کیے جاتے ہیں۔‘‘[2] ابوبکر کی طرف سے عمر رضی اللہ عنہما کو مدینہ طیبہ میں رکھنے کی درخواست: اسی اثنا میں خلیفۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر صدیق نے اسامہ رضی اللہ عنہما سے درخواست کی،کہ:
Flag Counter