Maktaba Wahhabi

49 - 121
-۶- مسلمانوں کی نصرت کا اتباع نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وابستہ ہونا اس واقعہ سے ہمارے لیے یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے،کہ جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو زندگی کا نصب العین ٹھہرالے اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے آپ کو مضبوطی سے وابستہ کرلے،اللہ تعالیٰ اس کی مدد کرتا اور اسے عزت و شرف سے نوازتا ہے۔چنانچہ ہم دیکھتے ہیں،کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم و ارشاد کے مطابق لشکرِ اسامہ کی روانگی کا قطعی فیصلہ کرلیا،واقعات و حالات کی تبدیلی،صحابہ کے روکنے اور ان سے اختلاف رائے کے باوصف،وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کو عملی شکل دینے پر مصر رہے،اور حضرات صحابہ نے ان کے اس موقف کو قبول کرکے اس کے لیے اپنی تمام مساعی وقف کردیں،تو اللہ تعالیٰ نے ان کی مدد فرمائی،انھیں مال غنیمت سے نوازا،لوگوں کے دلوں میں ان کا رعب ڈال دیا اور انھیں دشمنانِ اسلام کی فریب کاریوں اور شرارتوں سے محفوظ رکھا۔امام ابن جریر طبری نے روایت بیان کی ہے،کہ:’’اسامہ رضی اللہ عنہ وہاں سے چلے،تو قضاعہ کے قبیلوں تک پہنچ گئے،جہاں پہنچنے کا ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا اور آبل پر حملہ آور ہوئے۔آمدورفت کی مدت کے علاوہ وہ چالیس روز میں فارغ ہوگئے اور سلامتی کے ساتھ واپس آگئے اور مال غنیمت بھی لائے۔‘‘[1]
Flag Counter