Maktaba Wahhabi

6 - 121
ہوتے ہیں،ان میں راہِ حق میں پیش آنے والے مصائب اور مشکلات سے نمٹنے کے لیے راہ نمائی پائی جاتی ہے۔ایسے واقعات بجائے خود حق کی خاطر قربانی،فداکاری اور جان نثاری کے لیے مستقل،مؤثر اور زوردار دعوت کی حیثیت رکھتے ہیں۔ داعیانِ حق کے کارناموں کے بیان کی اہمیت کو واضح کرنے کے لیے یہ بات کافی ہے،کہ قرآن و سنت کا ایک بڑا حصہ ایسے واقعات پر مشتمل ہے۔ حضرات انبیائے کرام علیہم السلام کے بعد داعیانِ حق میں سے سب سے بلند و بالا اور شان و عظمت والے لوگ ہمارے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معزز و محترم ساتھی ہیں اور ان میں سے سب سے زیادہ قدر و منزلت اور مقام و مرتبہ والے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے یارِ غار،آپ کے جانشین سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔انہی کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’لَوْ کُنْتُ مُتِّخِذًا خَلِیْلًا لَاتَّخَذْتُ اَبَابَکْرٍ،وَلٰکِنْ أَخِيْ وَصَاحِبِيْ۔‘‘[1] ’’اگر میں نے کسی کو خلیل بنانا ہوتا،تو ابوبکر کو بناتا،لیکن وہ میرا بھائی اور ساتھی ہے۔‘‘ اور انہی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اقْتُدُوْا بِالَّذَیْنَ مِنْ بَعْدِيْ أَبِيْ بَکْرٍ وَعُمَرَ رضی اللّٰهُ عنہما۔‘‘[2] ’’ان دو کی پیروی کرنا،جو میرے بعد(خلیفہ)ہوں گے:ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما۔‘‘ انہی کے بارے میں امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما نے صفحاتِ تاریخ پر اپنی
Flag Counter