Maktaba Wahhabi

74 - 121
-۱۱- حق کے سامنے سرِ تسلیم خم کرلینا اس واقعہ سے یہ فائدہ بھی حاصل ہوتا ہے،کہ جب حق واضح ہوجاتا ہے،تو اہل ایمان اس کو مانتے ہوئے سرِ تسلیم خم کرلیتے ہیں۔ لشکرِ اسامہ رضی اللہ عنہ کو روانہ کرنے اور حضرت اسامہ کے امیرِ لشکر بنائے جانے میں اختلاف پیدا ہوا۔لیکن جلد ہی اہل ایمان حق کی طرف لوٹ آئے۔جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لشکر کی روانگی کا حکم دیا تھا اور آپ نے ہی اسامہ کو اس لشکر کا امیر نامزد کیا تھا اور امت کے کسی بھی شخص کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے میں تبدیلی کرنے کا حق حاصل نہیں،تو مسلمانوں میں سے کوئی بھی ایسا فرد نہ رہا،جو ان کے حکم کے نفاذ میں اختلاف رائے کا اظہار کرے۔ یہ سراپا خیر لوگ بھلا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے سامنے سرِ تسلیم خم کیوں نہ کرتے،جب کہ انھیں اس بات کا علم تھا،کہ اللہ اور اس کے رسول علیہ الصلوٰۃ والسلام کا حکم آجانے کے بعد کسی کو اس کے خلاف جانے کا اختیار ہی نہیں رہتا،جیسا کہ اللہ رب العزت نے بیان فرمایا: ﴿وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗٓ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَہُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ اَمْرِہِمْ وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیْنًا۔﴾[1]
Flag Counter