Maktaba Wahhabi

26 - 158
ایک داعی ڈانس کلب میں ہمارے محلے میں ایک چھوٹی سی مسجد تھی، جس میں ایک عمررسیدہ اور بہت بڑے داعی و مبلّغِ دین لوگوں کی امامت کے فرائض سر انجام دیتے تھے۔انھوں نے اپنی ساری زندگی ہی لوگوں کو نماز پڑھانے اور انھیں دین کی تعلیم دینے میں بسر کر دی تھی۔انھوں نے محسوس کیا کہ نمازیوں کی تعداد روز بروز کم ہوتی جا رہی ہے۔وہ نمازیوں پر خوب نظر رکھتے اور اس بات کا بڑا اہتمام کیا کرتے تھے۔وہ انھیں اپنی اولاد سمجھتے تھے۔ ایک دن اس نیک انسان نے نمازیوں کی طرف متوجہ ہو کر کہا:اکثر لوگوں کو کیا ہوا ہے؟ خاص طور پر نوجوان طبقہ مسجد کے قریب ہی نہیں آتا اور نہ ہی مسجد کی راہ جانتا ہے؟ مسجد میں موجود نمازیوں نے امام صاحب کو جواب دیا:لوگ رقص گاہوں اور لہو و لعب کی جگہوں میں مگن ہیں۔امام صاحب نے کہا:رقص گاہیں!! یہ رقص گاہیں کیا ہیں؟ ایک شخص نے کہا:رقص گاہ ایک ہال کی شکل میں ہوتی ہے جس میں لکڑی کا سٹیج بنا ہوا ہوتا ہے۔نوخیز دو شیزائیں اس پر چڑھ کر رقص(ڈانس)کرتی ہیں اور لوگ اردگرد بیٹھے، انھیں رقص کرتے دیکھتے ہیں۔یہ سنتے ہی امام
Flag Counter