Maktaba Wahhabi

32 - 158
گمراہ بوڑھا کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ انسان حق کو پہچان لیتا ہے اور اس کی پیروی کرنا چاہتا ہے۔لیکن اسے متاعِ دنیا بہکا دیتی ہے اور وہ معصیت و نافرمانی پر ہی اڑا رہتا ہے۔جی ہاں! کبھی منصب و مال، کبھی جاہ و جلال اور کبھی دوستیاں قبولِ حق کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہیں، آدمی اسی کی وجہ سے دین پر استقامت اختیار کرنا چھوڑ بیٹھتا ہے اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دینے لگتا ہے۔حالاں کہ حقیقت یہ ہے کہ آخرت ہی بہتر اور دائمی ہے۔ اعشیٰ بن قیس ایک بہت ہی بڑا اور قادر الکلام شاعر تھا۔وہ عمر کے لحاظ سے بڑھاپے کو پہنچ چکا تھا۔وہ نجد کے علاقہ یمامہ سے چلا، کیونکہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہو کر اسلام قبول کرنا چاہتا تھا۔وہ اپنی سواری پر بیٹھا بڑے جذب و شوق کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لیے رواں دواں تھا اور فرطِ مسرّت سے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں قصیدہ گوئی و نعت خوانی کرتا جا رہا تھا: أَلَمْ تَغْتَمِضْ عَیْنَاکَ لَیْلَۃً أَرْمَدَا وَبَتَّ کَمَا بَاتَ السَّلِیْمُ مُسَھَّدَا
Flag Counter