Maktaba Wahhabi

49 - 158
ایک تائب کی یاداشت ایک عمر رسیدہ بزرگ۔ہم ان کے پاس بیٹھا کرتے تھے۔جب ان کی عمر دراز ہوگئی۔ہڈیاں کمزور پڑگئیں اور بینائی جاتی رہی۔وہ اپنی جوانی کے واقعات بیان کیا کرتے تھے۔ہم کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا کرتے تھے۔وہ غزوئہ تبوک سے پیچھے رہ جانے والے واقعہ کے متعلق اپنی یادوں کو دہرایا کرتے تھے۔غزوئہ تبوک اسلامی تاریخ کے غزوات میں سے وہ آخری غزوہ تھا جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنفسِ نفیس شرکت فرمائی تھی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں روانگی کا اعلان فرمایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ لوگ اہلِ تبوک پر یلغار کرنے کے لیے خوب تیاری کر لیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لشکر کی تیاری کے لیے لوگوں سے اخراجات بھی جمع کیے۔یہاں تک کہ لشکر میں شامل افواج کی تعداد تیس ہزار تک پہنچ گئی۔یہ سب کچھ ایسے موسم میں وقوع پذیر ہو رہا تھا جب درختوں کے سائے لطف پرور تھے۔اور پھل پک کر تیار ہوچکے تھے۔یہ غزوہ شدید گرمی میں۔طویل مسافت پر۔ایک طاقتور اور سخت ضدی دشمن سے لڑا جا رہا تھا، مسلمانوں کی تعداد بھی کافی تھی۔
Flag Counter