Maktaba Wahhabi

8 - 158
نابینا نے بینا کو راہ دکھلائی اُس وقت میری عمر تیس(۳۰)سال تھی جب میری بیوی نے میرے پہلے بیٹے کو جنم دیا… میں آج تک اس رات کو نہیں بھلا سکا… کیونکہ میں رات گئے تک اپنے دوستوں کے سا تھ ایک ریسٹ ہاؤس میں بیٹھا رہا، جہاں ہم لایعنی باتوں میں رات گئے مصروف و مشغول رہتے تھے۔اور اسی پر بس نہیں، بلکہ دوسروں کی چغلی کھانا، غیبت کرنا، ناجائز و حرام طور پر لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا اور ان کا مذاق اڑانا اس پر مستزاد تھا… دوسروں کو ہنسانے کا کام زیادہ تر میں ہی کیا کرتا تھا… میں ہی زیادہ تر چغلی و غیبت کرتا اور میرے دوست سن سن کر کھِکھلاتے اور قہقہے لگا لگا کر ہنستے تھے… مجھے وہ رات اب بھی اچھی طرح سے یاد ہے کہ اُس رات میں نے انھیں خوب ہنسایا تھا۔ میں دوسروں کی نقلیں اتارنے کا عجیب ملکہ رکھتا تھا۔میں اپنی آواز کو بدل کر اس شخص کی آواز کے قریب تر کر لیتا تھا جس کا مذاق اڑانا ہوتا تھا۔ جی ہاں! میں ہر کسی کا تمسخر اڑاتا رہتا تھا۔ اور تو اور خود میرے اپنے دوست بھی میرے ہاتھوں نہیں بچ پائے تھے، حتی کہ بعض لوگوں نے مجھ سے کنارہ کشی اختیار کرنا شروع کر دی تھی، تاکہ وہ میری زبان کے تیر و نشتر سے محفوظ رہ سکیں..
Flag Counter